• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں جن قومی مسائل کی کھل کر نشاندہی کی ہے اور انکے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کی ہدایات جاری کی ہیں وہ یقیناً بطور منتظم ان کے طویل تجربے کی عکاس اور قومی آواز ہیں۔ ملک کو معیشت اور امن و امان سمیت بڑے دشوار چیلنجوں کا سامنا ہے۔ معاشی بحالی کیلئے سرکاری اخراجات میں آخری حد تک کمی، ٹیکسوں کے دائرے میں منصفانہ توسیع اور نجکاری سمیت تمام ضروری اقدامات ناگزیر ہیں۔اجلاس میں اس حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے جن میں وزیراعظم اور کابینہ ارکان کی تنخواہیں اور مراعات نہ لینا، ایف بی آر کو سو فیصد ڈیجیٹلائز کرنا، ہوائی اڈوں کی آئوٹ سورسنگ، بجلی اور گیس چوری کے مکمل خاتمہ کیلئے پلان اور عدالتی اصلاحات کیلئے پیکج کی تیاری شامل ہیں۔ درآمدات اور برآمدات پر پابندیوں کے استثنیٰ کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی بنانے اور پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی تشکیل دینے کی منظوری بھی دی گئی جو قومی ایئر لائن کی نجکاری کی طرف ایک اہم پیشرفت ہے۔ کابینہ نے ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کا عزم کیا۔ وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سرحد پار سے دہشتگردی برداشت نہیں کر سکتے اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے ہمسایہ ملک کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل بنانے کی پیشکش کی ۔ وزیراعظم نے معاشی استحکام اور ترقی کیلئے عالمی ماہرین اور سٹیک ہولڈرز کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے میثاق معیشت کے ساتھ میثاق یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔ انکا کہنا تھا قرضوں سے جان چھڑانی ہے۔ 400ارب کے محصولات کے کیسز ٹربیونلز یا عدالتوں میں ہیں۔ مافیاز قوم کے اربوں روپے کھا رہی ہے۔ چار سو سے پانچ سو ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے۔ انہوں نے معیشت کے شعبوں میں مرحلہ وار اصلاحات پر رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایات دیں۔ چھوٹے، درمیانے اور بڑے پیمانے کی صنعت کو ترقی دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ توقع ہے حکومت عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی۔

تازہ ترین