• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان میں قومی الیکشن کا نتیجہ کچھ بھی نکلے ، کوئی بھی سیاسی جماعت برسر اقتدار آجائے ،ہارنے والی جماعت انتخابی نتائج کو ماننے سے انکار کر دیتی ہے ،ایم این اے اور ایم پی اے کے امیدوار اپنی سیٹ ہار کر جیتنے والے پر دھاندلی کا الزام لگا دیتے ہیں ،کچھ عدالتوں کا رُخ کرتے ہیں اور کچھ الیکشن کمیشن کو دوبارہ الیکشن کی درخواست دیتے ہیں ،کئی امیدوار جیتنے والے کا عرصہ حکومت پورا ہوجانے کے باوجود بھی عدالتوں اور الیکشن کمیشن کے دھکے کھا کھا کر تھک جاتے ہیں لیکن وہ اپنی شکست یا دوسرے کی جیت کو تسلیم نہیں کرتے ۔پاکستان کے انتخابات کا یہی سلسلہ جمہوریت اور صاف شفاف الیکشن کی روایت ہے اور شاید یہی روایت پاکستانی سیاستدان آئندہ بھی قائم رکھنے کے مُوڈ میں نظر آرہے ہیں ۔ انڈیامیں ہونے والے قومی انتخابات پر نظر دوڑائیں تو یہ بات دیکھنے کو ملے گی کہ برسر اقتدار حکومتی جماعت اپنی تمام سیٹیں ہار جاتی ہے لیکن وہ الیکشن کے نتائج کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت کی باگ دوڑ جیتنے والوں کے ہاتھ میں دے دیتی ہے ،نہ تو کوئی ہڑتال ہوتی ہے اور نہ ہی انتخابی نتائج کے خلاف کہیں ٹائر جلائے جاتے ہیں ۔یورپی ممالک میں قومی انتخابات اس حوالے سے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کہ یہاںکسی بھی امیدوار کے لئے امیری غریبی کی کوئی تمیز نہیںہوتی ،انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتیں کسی بھی عام کارکن کو ایم این اے یا ایم پی اے کا امیداوار نامزد کر دیتی ہیں ،یہاں ذات پات ، اونچ نیچ ،وراثتی سیاست ،پیسوں سے ووٹ خریدا جانا ، سفارش یا برادری ازم کام نہیں آتا بلکہ یہاں کے امیدوار اپنی تعلیمی اسناد ، اپنے سماجی کام ، اپنی سوسائٹی کیلئےکئےجانے والے کاموں کی بات کی بساط پر اپنا الیکشن لڑتے ہیں اور یورپی ممالک کے ووٹر ز بھی اپنے امیدوار کو انہی صلاحیتوں کی کسوٹی پر پرکھ کر ووٹ جیسی قیمتی چیز دیتے ہیں ۔اسپین یورپ کا ایک اہم ملک ہے اور یہاں چھ ماہ میں دو قومی الیکشن ہو چکے ہیں ۔دسمبر 2015میں کوئی سیاسی جماعت 350میں سے 176نشستیں لے کرحکومت قائم نہ کر سکی ، موجودہ حکمران جماعت پارٹی پاپولر 123نشستیں لے کر پہلے جبکہ سوشلسٹ پارٹی 90سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھی اور تیسرے نمبر پر نئی سیاسی جماعتوں کا اتحاد ’’ پوئدیموس ‘‘ 69سیٹیں جیت گیا، کسی بھی جماعت نے ہسپانوی سیاسی جماعت پاپولر پارٹی سے الحاق نہ کیا جس کی وجہ سے حکومت معرض وجود میں نہ آئی ۔ہسپانوی بادشاہ اور عوام نے تمام سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ آئینی مدت 90دن کے اندر حکومت قائم کریں لیکن ایسا نہ ہوا تو بادشاہ نے دوبارہ الیکشن کا اعلان کر دیا ۔اب 26جون 2016کوا سپین میں دوبارہ الیکشن ہوئے تو پاپولر پارٹی 137نشستیں جیت گئی ۔دوسرے نمبر پر سوشلسٹ پارٹی 85سیٹیں لے سکی ، اس بار اتحاد پوئدیموس 71سیٹیں لے گیا،اسپین میں صوبہ کاتالونیا کو علیحدہ ریاست بنانے کا نعرہ لگانے والی سیاسی جماعتیں ای آر سی 9جبکہ سی ڈی سی 8نشستیں حاصل کر سکی ہے دسمبر 2015والے الیکشن میں سی ایس جماعت نے 40نشستیں لی تھیں لیکن اس بار وہ اپنی آٹھ سیٹیں گنوا بیٹھی اور 32سیٹیں لے سکی ۔سوشلسٹ پارٹی کے سربراہ پیدرو سانچز نے پاپولر پارٹی سے کہا ہے کہ وہ طاقت میں ہے فوراً حکومت بنائے ،لیکن دوسری طرف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ پاپولر پارٹی سوشلسٹ پارٹی سے اتحاد کرنے کی پیشکش کرے گی ،اتحاد کرنے یا نہ کرنے کی دونوں صورتوں میں سوشلسٹ پارٹی نقصان اٹھائے گی اگر سوشلسٹ ہاں کرتی ہے تو اس کی بقا کی جنگ ہار میں تبدیل ہو جائے گی اور انکار کی صورت میں پاپولر پارٹی پروپیگنڈہ کرے گی کہ سوشلسٹ پارٹی نے ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر سیاسی مفاد کو ترجیح دی ہے ۔سوشلسٹ پارٹی اس وقت ایک دوراہے پر کھڑی ہے کیونکہ اس کے لئے کوئی فیصلہ بھی آسان نہیں ، سوشلسٹ پارٹی اگر دائیں بازو کی کنزرویٹو پاپولر پارٹی کی حکومت بنانے کی مخالفت میں ووٹ ڈالتی ہے تو باقی جماعتیں بھی مخالفت کریں گی اور حکومت بنائے جانے کے امکانات انتہائی مخدوش ہو جائیں گے ،دوسری جانب کوئی بھی سیاسی پارٹی تیسری بار انتخابات ہونے کے حق میں نہیں ہے ،پاپولر پارٹی سی ایس پارٹی کے ساتھ حکومت بنانے کی مکمل پوزیشن میں ہے کیونکہ پاپولر پارٹی اور سی ایس کی نشستیں ملا کر 169نشستیں بنتی ہیں اور انہیں باقی آٹھ سیٹوں کے لئے کسی تیسری پارٹی کا اتحاد بھی درکار ہو گا ،کچھ بھی ہو ، کسی سے بھی اتحاد قائم ہو لیکن اس بار اتحاد کرنے والی جماعتیں موجودہ پاپولر پارٹی کے وزیر اعظم ماریانو راخوئی کو دوبارہ وزیر اعظم نہیں دیکھنا چاہتیں ۔اگر سوشلسٹ پارٹی کی 85نشستوں کے ساتھ پوئید یموس کی 71نشستوں سمیت باقی جماعتیں اتحاد قائم کر لیں تب بھی پاپولر پارٹی حکومت نہیں بنا سکے گی اور ایک نئی اتحادی حکومت معرض وجود میں آ سکتی ہے ،پاپولر پارٹی یا تو سوشلسٹ پارٹی سے اتحاد کرے یا پھر پوئیدیموس اتحاد سے مل کر حکومت بنائے ، کچھ جماعتیں دائیں بازو کی ہیں اور کچھ بائیں کی ان جماعتوں نے الیکشن میں جن نعروں پر ووٹ لئے ہیں وہ ایک دوسری سیاسی جماعتوں کے بالکل بر عکس ہیں اس لئے کئی اتحاد اس وجہ سے بھی قائم نہیں ہو سکتے ۔دیکھنا یہ ہے کہ 90دن میں حکومت بنتی ہے یا کہ تیسرے ہسپانوی قومی الیکشن منعقد ہوتے ہیں ،کچھ بھی ہو لیکن اسپین میں الیکشن ہونگے تو ایمانداری سے اور حکومت قائم ہوئی تو بھی ایمانداری سے، کیونکہ اب کی بار بھی ہسپانوی بادشاہ اور عوام حکومت بننے کی قوی امید کے انتظار میں ہیں ۔
تازہ ترین