امریکی کمیشن نے بھارت کو انسانی حقوق کے حوالے سے ’خصوصی تشویش کا ملک‘ قرار دینے کی سفارش کردی ہے۔
بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امریکی کانگریس کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں بھارت کو انسانی حقوق کے حوالے سے ’خصوصی تشویش کا ملک‘ قرار دینے کی سفارش کی گئی۔
ماہرین نے کمیشن کے سامنے گواہی دی کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
اجلاس میں میڈیا اور انٹرنیٹ پر پابندی سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر بھی گواہی دی گئی۔
اجلاس میں ٹام لینٹوس کمیشن کے چیئرمین جیمز پیٹرک میک گورن نے کہا کہ اکثر مسائل کی وجہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بھارت کی سیکولر جمہوریت کو تبدیل کر کے اسے ہندو قوم بنانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے مسائل کو حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑجائے گا۔
اجلاس میں اسٹیفن شنیک نے کہا کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن بھارت کو خصوصی تشویش کا ملک قرار دینے کی سفارش 2020 سے کررہا ہے۔
اجلاس میں بھارت کو اسلحے کی فروخت کے حوالے سے انسانی حقوق سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کی سفارش کی گئی۔