• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلی کے عمل سے دنیا کے بیشتر ممالک متاثر ہورہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ سمیت کئی اداروں کی رپورٹوں میں ماحول درست اقدامات کی اہمیت اجاگر کی جارہی ہے۔ گذشتہ سیلاب کے اثرات اب تک ملک کے مختلف حصوں بالخصوص بلوچستان اور سندھ میں نظر آرہے ہیں۔ جمعرات کے روز ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماحولیاتی تغیرات کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات سے پاکستان کوسالانہ اوسطاً چار ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔ رپورٹ پاکستان میں موسمیاتی نظم ونسق کے موجودہ فریم ورکس کا جائزہ پیش کرتی ہے جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کیخلاف ملک کے ردعمل کی تاثیر کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی وصوبائی سطح پر بہتری کے اقدامات اور عملدآمد میں پائے جانیوالے خلا کی نشاندہی کرنا ہے۔ کہا گیا ہے کہ پاکستان نے جسے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے واقعات کی بناپر خطیر نقصان ہورہا ہے، مناسب فنڈز کے حصول کیلئے اپنے این ڈی سی (قومی طور پر طے شدہ شراکت) کے حوالے سے عزم ظاہر کیا ہے۔ایسی کیفیت میں کہ ماحولیاتی بہتری کیلئے اور متاثرہ ملکوں کی امدادکیلئے سرمائے کی فراہمی کم ہے، وعدوں پر بین الاقوامی کلائمیٹ فنانس کے حصول تک عمل نا ممکن لگتا ہے۔ پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر دس سرفہرست ملکوں میں ہوتا ہے لیکن اس کا شمار کلائمیٹ فنانس حاصل کرنیوالے دس سر فہرست ممالک میں نہیں ہوتا۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان موسمیاتی وماحولیاتی تبدیلی کی روک تھام کے حوالے سے مختلف فورموں پر متحرک ہے مگر اسے داخلی طور پر بھی موسمیاتی نظام کو مربوط کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔ رپورٹ میں دس اہم تجاویز دی گئی ہیں جن میں معاشرتی سوچ سے لیکر رویوں اور اقدامات تک کئی امور کا احاطہ کیا گیا ہے۔حکومتی حلقوں کو ان نکات پر سنجیدہ توجہ دینی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین