پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ سلیکشن کمیٹی کی ازسرِ نو تنظیم کی ہے، سلیکشن کمیٹی اب 7 افراد پر مشتمل ہوگی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی میں محمد یوسف، وہاب ریاض، عبدالرزاق، اسد شفیق ہوں گے، ہیڈ کوچ، کپتان اور ایک اینالسٹ بھی شامل ہو گا۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا کہ نئی چیز یہ ہے کہ اب سلیکشن کمیٹی میں کوئی چیئرمین نہیں ہو گا، ساتوں ممبران مشاورت کے ساتھ فیصلہ کیا کریں گے اور سلیکشن کمیٹی ہر فیصلے کو حتمی شکل دے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام ساتوں ارکان کے پاس یکساں اختیار ہو گا، کوچز پر بھی کام ہو رہا ہے، جب بھی فائنل ہو گا تو بتائیں گے، چار پانچ دن میں کوچز کا معاملہ بھی فائنل ہو جائے گا ان شاء اللّٰہ۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا ہے کہ کوچز کا پینل بنے گا جو فل ٹائم کام کرے گا، ہم سلیکٹرز سے بھی فائدہ اٹھائیں گے، کپتان کے اوپر کام ہو رہا ہے، مشاورت سے فیصلہ کریں گے، اب سلیکشن کمیٹی آگئی ہے اس پر مشاورت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہین آفریدی کپتان ہوں گے یا نیا کپتان آئے گا اس کا فیصلہ سوچ سمجھ کر ہو گا، محمد عامر کے بارے میں سلیکٹرز فیصلہ کریں گے، دعا کریں کہ چیمپئنز ٹرافی شیڈول کے مطابق ہو، آئی سی سی کی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے انتظامات دیکھنے پاکستان آ رہی ہے۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کے اچھے پرفارمرز کو کیمپ میں بلا رہے ہیں، کسی لابی کی نہیں سنیں گے، کمیٹی میرٹ پر کام کرے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ جو بھی رزلٹ ہوں گے میں سلیکشن ٹیم کے ساتھ کھڑا ہوں گا، 15سال پرانے کرکٹرز لے آؤں گا تو ان کا موجودہ پلیئرز کے ساتھ رابطہ نہیں ہوگا، پرانے کرکٹرز سے ہم دوسرے شعبوں میں خدمات حاصل کریں گے، ہم پرانے کرکٹرز کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔
پی سی بی کے چیئرمین نے کہا کہ کوچز کا عالمی اور ملکی سطح کا ایک کمبی نیشن ہوگا، سب کا یہی خیال ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے ٹیم مضبوط ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عماد وسیم کو صرف یہ کہا گیا ہے کہ واپس آ جائیں، ورلڈ کپ کی ضرورت تھی اس لیے ٹیم مضبوط کرنے کے لیے عماد وسیم سے سادہ بات ہوئی۔
محسن نقوی نے کہا کہ خزانہ ان شاء اللّٰہ تعالیٰ کرکٹ اور کھلاڑیوں پر لگے گا، کرکٹ اور اس کی بہتری پر لگایا جانا چاہیے، خزانہ خالی بھی چھوڑ کر گیا تو خوش ہوں گا کہ کرکٹ کی بہتری پر خرچ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں میں پیسہ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں، کرکٹرز کے لیے پیسہ رہے گا، کنٹریکٹ کے مطابق یکساں این او سی پالیسی ہو گی، کسی کھلاڑی کے ساتھ فیورٹ ازم نہیں ہو گا۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے یہ بھی کہا ہے کہ میرے دونوں شعبوں میں سب اچھا نظر آئے گا، حارث رؤف کا سینٹرل کنٹریکٹ بحال کر دیا گیا ہے، انہوں نے اپیل کی تھی جو ٹربیونل کو بھیجی، حارث رؤف اسٹار پلیئر ہیں ان کا خیال رکھنا ضروری تھا۔