• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے دکانداروں اور تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے بڑا اقدام کرتے ہوئے ڈیلرز، ریٹیلرز، مینوفیکچرر اور امپورٹر کم ری ٹیلرز کی لازمی رجسٹریشن اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہر دکاندار سالانہ کم از کم 12 سو روپے ٹیکس دیگا۔ یکم اپریل سے ابتدائی طور پر کراچی لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں رجسٹریشن کی جائے گی جبکہ مسودے پر اعتراض یا تجاویز کیلئے سات دن کی مہلت دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رجسٹریشن نہ کرانے والے کی نیشنل بزنس رجسٹری میں جبری رجسٹریشن کی جائے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان نے آئی ایم ایف کو ایف بی آرمیں اصلاحات سے آگاہ کر دیا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے سے ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کام کیا جائیگا اور اب تقریباً 31 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے پلان بنایا گیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹیکس ادائیگی ہر پاکستانی کافریضہ ہے جو اسے خوش دلی سے ادا کرنا چاہئے لیکن ہمارا روز اول سے المیہ یہ رہا ہے کہ اس ضمن میں موثر پالیسیاں نہ بنیں،بلا تفریق ٹیکسوں کے حصول کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا اور محض ٹیکس نیٹ میں آنے والے لوگوں پر ہی سارا بوجھ ڈالا گیا۔ سب جانتے ہیں کہ معیشت کی موجودہ بدحالی کی بڑی وجہ ٹیکس اور گیس و بجلی چوری اور بدعنوانی ہے اور اسکی وجہ یقیناً غریب یا متوسط طبقے کے لوگ نہیںجنہیں اب ٹیکس نیٹ میں لایا جارہا ہے۔تاہم مراعات یافتہ طبقات کی عیاشیاں بھی روکی جائیںاور جو کھربوں پتی ٹیکس ادا نہیں کرتے ان سے بھی بہر صورت مکمل ٹیکس وصول کیا جائے،اس کیلئے معیشت کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن ناگزیر ہے تاکہ ٹیکس نیٹ وسیع ہو اور ٹیکسوں کی شرح کم کرکے عوام کو ریلیف بھی دیا جاسکے اور قومی تعمیر و ترقی کیلئے خاطر خواہ وسائل بھی میسر آسکیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین