• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے بیٹے کی پری ویڈنگ تقریبات میں دنیا کے ارب پتی شخصیات کی شرکت اور اس پر ہونیوالے اخراجات کے حوالے سے بھارت نہ صرف دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بنارہا بلکہ ان تقریبات نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا۔ یکم سے 3 مارچ تک جاری رہنے والی تقاریب میں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس، فیس بک کے بانی مارک زکربرگ، قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم التھانی، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ، کینیڈا کے سابق وزیراعظم اسٹیفن ہارپر، سوئیڈن کے سابق وزیراعظم کارل بلڈٹ، بھوٹان کے بادشاہ، معروف گلوکارہ ریحانا، بالی ووڈ اسٹارز اور بین الاقوامی سرکردہ شخصیات سمیت 1200سے زائد مہمانوں نے شرکت کی جن میں سے بیشتر مہمان اپنے نجی طیاروں میں بھارت تشریف لائے۔ ایک اندازے کے مطابق شادی پر ہونیوالے اخراجات کا تخمینہ 152 ملین ڈالرز (12 ارب 71 کروڑ بھارتی روپے) لگایا گیا ہے۔ تقریب میں بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکارہ ریحانہ نے پرفارم کرکے 9 ملین ڈالر کی بھاری رقم وصول کی جبکہ بھارتی فلم انڈسٹری کے سپر اسٹارز تقریب میں ناچتے نظر آئے۔ یہ تقریبات مکیش امبانی نے اپنے آبائی شہر جام نگر میں 3 ہزار ایکڑ پر پھیلے باغ میں منعقد کی تھی جہاں ان کی کمپنی کی مرکزی آئل ریفائنری قائم ہے۔ مکیش امبانی کا شمار ایشیا کے امیر ترین شخص میں ہوتا ہے، وہ فوربز میگزین میں امیر ترین شخصیات کی فہرست میں 10ویں نمبر پر ہیں ، ان کی دولت کا تخمینہ تقریباً 117 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

گزشتہ دنوں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے حوالے سے سوشل میڈیا پر یہ بیان وائرل ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر امبانی جیسی شادی پاکستان میں ہوتی تو پہلی مبارکباد نیب اور دوسری ایف بی آر کی طرف سے آتی۔‘‘ میں گورنر سندھ سے اتفاق کرتا ہوں کہ اگر مکیش امبانی پاکستان میں ہوتے اور یہ تقریبات پاکستان میں منعقد ہوتیں تو اب تک نیب اور ایف بی آر کے حکام مکیش امبانی کے گھر پہنچ چکے ہوتے بلکہ گلوکارہ ریحانہ اور ایونٹ آرگنائزر کو بھی نوٹسز موصول ہوچکے ہوتے۔ اس حوالے سے مجھے کچھ سال قبل پیش آنے والا واقعہ یاد آگیا جب لاہور میں صنعت کار شیخ محمود اقبال کو اپنی بیٹی کی شادی شاہانہ انداز میں کرنے کا خمیازہ بھگتنا پڑا اور ایف بی آر نے نوٹس لیکر ان سے شادی کی تقریب پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے کے اخراجات کی تفصیلات طلب کیں۔ بات صرف یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ ایف بی آر نے شادی کے ایونٹ پلانر، ڈیکوریشن، فوڈ اینڈ کیٹرنگ اور تقریب میں پرفارم کرنے والے گلوکاروں راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم کو بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان سے ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کی جبکہ پاکستانی میڈیا نے شادی کی تقریب کو انتہائی منفی انداز میں پیش کیا جس سے فیملی میں شادی کی تمام خوشیاں ماند پڑگئیں۔ اس واقعہ کے بعد پاکستان کی کسی امیر فیملی یا بزنس مین کو یہ ہمت نہ ہوئی کہ وہ اپنے بچوں کی شادی شاہانہ اور پرتعیش انداز سے منعقد کرتا اور ایف بی آر یا نیب کی نظر میں آتا مگر ان فیملیوں نے اپنے بچوں کی شادی شایان شان طریقے سے ملک میں کرنے کے بجائے ملک سے باہر کو ترجیح دی۔ ایسی ہی کچھ Destination شادیاں مراکو میں بھی منعقد ہوئیں جس سے پاکستان کا نقصان اور ان ممالک کا فائدہ ہوا۔ دوسری طرف بھارت میں مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی کی تقریب کو کامیاب بنانے کیلئے بھارتی حکومت نے بھی بھرپور تعاون کیا اور تقریب میں شریک مہمانوں کو نہ صرف ہر طرح کی سہولتیں فراہم کیں بلکہ ان کیلئے جام نگر میں واقع بھارتی ایئر بیس کو بھی کھول دیا گیا تاکہ بیرون ملک سے آنے والی ارب پتی شخصیات کے چارٹرڈ طیارے وہاں اترسکیں۔

بدقسمتی سے پاکستان میں یہ تاثر عام ہے کہ ہم ہر کامیاب شخص کو نفرت اور حسد کی نظر سے دیکھتے ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس کی کامیابی کے پیچھے کرپشن ہے، یہ جانے بغیر کہ اس کامیابی کے پیچھے اس شخص کی کتنی انتھک محنت شامل ہے۔ دولت اللہ کی ایک نعمت ہے جسے وہ اپنے اچھے بندوں کو نوازتا ہے۔ شادی بیاہ کے موقع پر دولت کا ضیاع ہماری روایت بن چکی ہے۔ پاکستان کا متوسط شخص بھی اپنی اولاد کی شادی کے موقع پر لوگوں کو مرعوب کرنے کیلئے حیثیت سے بڑھ کر شاہانہ انداز میں خرچ کرکے عمر بھر کی کمائی لٹادیتا ہے اور نوبت قرض لینے تک پہنچ جاتی ہے۔ دوسری طرف اگر کوئی شخص شادی بیاہ کی تقریب بہت سادگی سے منعقد کرتا ہے تو اسے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

میں یہاں فضول خرچی یا اصراف کا درس نہیں دے رہا لیکن اگر اللہ نے آپ کو استطاعت دی ہے تو شادی بیاہ کے موقع پر خرچ کرنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ ایسی تقاریب کے انعقاد سے سینکڑوں لوگوں کا روزگار جڑا ہوتا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ مکیش امبانی کے بیٹے کی پری ویڈنگ تقاریب برصغیر پاک و ہند میں شادی بیاہ کے موقع پر دولت کی نمائش کی فرسودہ روایات کا تسلسل ہیں تاہم ان تقاریب سے دنیا بھر میں نہ صرف بھارت کا سافٹ امیج اجاگر ہوا بلکہ ان پر ہونے والے اخراجات بھارت کے اس ثقافتی و معاشی انقلاب کا آئینہ دار ہیں کہ بھارت دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن چکا ہے۔

تازہ ترین