• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیکرٹری تجارت محمد خرم آغا اور افغان حکومت کے مابین کابل میں ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے کامیاب بات چیت ہوئی ہے،جس سے تجارتی تعلقات اور راہداری معمول پر لانے میں مدد ملے گی۔دونوں ملکوں کے تاجروں نے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔یہ مذاکرات ان کشیدہ حالات میں کئے گئےجب 18مارچ کو افغان حکومت نے پاکستان کے فضائی حملے میں اپنے 8باشندوں کی ہلاکت کا الزام لگایا تھا۔جبکہ دفتر خارجہ تصدیق کرچکا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کے سرحدی علاقوں کے اندر انٹیلی جنس پر مبنی معلومات کی بنیاد پر ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جو شمالی وزیرستان میں فوجی جوانوں پر حملے میں ملوث تھے۔حالیہ بات چیت کےتناظر میں کابل میں پاکستانی مشن کے سربراہ عبدالرحمان نظامانی کا کہنا ہے کہ وزارت تجارت کے حکام کا یہ دورہ افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر شعبوں میں مضبوط تعلقات استوار کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔اگرچہ افغانستان کی سرزمین کو اپنا مسکن بنائے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد حملوں پر پاکستان سراپا احتجاج بنا ہوا ہے لیکن اسے اس بات کا بھی ادراک ہے کہ وہ اپنے برادر اسلامی ملک کو تجارتی ضروریات کی ترسیل اور راہداری کا اہم ترین ذریعہ بھی ہے اور یہ سلسلہ آج کا نہیں، صدیوں سے چلا آرہا ہے تاہم افغانستان میں چھپے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی طرف سے پاکستانی علاقوں پر کئے جانے والے حملوں کے تناظر میں ٹرانزٹ قوانین میں سختی کرنے سے تجارتی راہداری متاثر ہوتی ہے۔اس کے باوجود افغان حکومت پاکستان پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی نہیں کرتی ۔افغان حکومت کو اس بارے میں اخلاقی طور پر سوچنا چاہئے کیونکہ بہت سے مشترکہ ترقیاتی منصوبے ایسے ہیں جن پر بات چیت کیلئے سازگار فضا کی ضرورت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین