• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میں ہر سال دسمبر میں برف باری دیکھنے اور اپنےامریکن ،پاکستانی کینڈین دوستوں اور اپنی فیملی سے ملنے جاتا ہوں پچھلے سال راقم نے کینیڈا کے شہر مانٹریال میں واقع ایک برف سے بنے ہوئے ہوٹل میں جو برف باری کے موسم میں بنایا جاتا ہے قیام کیا تھا۔ اس سال ہمارے ایک دوست جو 20پچیس سال سے ٹورنٹو میں مقیم ہیں نے ورجینیا جھیل پر مچھلی کے ایک عجیب شکار پر جانے کا پروگرام ترتیب دیا۔ کینیڈا میں نومبر سے لے کر مارچ تک سخت سردی پڑتی ہے برف باری، ژالہ باری کے ساتھ بارشیں بھی بہت ہوتی ہیں مگر اس سال تو سردی اور برف باری نے گزشتہ چالیس سال کا ریکارڈ توڑ دیا اور درجہ حرارت منفی 40درجہ تک کئی ماہ تک پہنچ گیا اور اب مارچ کے مہینے میں بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔سڑکیں دن رات برف سے اٹی پڑی ہیں کئی کئی دن بارشوں اور برف باری کی وجہ سے اب بجلی بھی کئی کئی دن کیلئے جار ہی ہے ،اسکول اور اسپتال بھی متاثر ہو رہے ہیں کئی علاقوں میں ایمرجنسی بھی نافذ ہوتی رہی۔ کچھ علاقوں میں بجلی بحال ہو گئی تھی جس دن میں کینیڈا پہنچا اس دن درجہ حرارت دیکھتے ہی دیکھتے منفی 40درجہ تک پھر پہنچ گیا مگر زندگی کا کاروبار کم و بیش چلتا رہتا ہے لوگ اس موسم کے عادی ہوتے ہیں مگر اس قدر ہر گز توقع نہیں کر رہے تھے برف باری سے اس قدر لوگ پریشان نہیں ہوئے مگر جب بارش مسلسل ہوتی رہے تو سڑکوں پر کیچڑ بڑھ جاتی ہے اس کو بلیک آئس کہتے ہیں یہ بہت خطرناک ہوتی ہے۔اس کے باوجود کہ کینیڈا موسم کے ہاتھوں بہت تکلیف دہ بن چکا تھا پھر بھی میرے دوست نے اس مچھلی کے شکار کا بندوبست کیا جو اس جھیل پر جمی برف پر جا کر مچھلی پکڑنی تھی۔ میرے دوست کو بھی صحیح طرح علم نہیں تھا کہ جھیل پر جمی برف پر کیسے شکار ہوتا ہے اس کے لئے اس نے مچھلی پکڑنے والے ادارے سے معلومات جمع کیں اور ایک دن شکار پر جانے کا دوپہر کا پروگرام بنایا اس ادارے نے بتا دیا کہ خوب گرم کپڑے ،جوتے ،ٹوپی ،موزے ،ہاتھوں کے دستانے مفلر الغرض سردی سے بچنے کے تمام لوازمات بتا دیئے جو منفی10سے لے کر منفی 40درجہ حرارت کیلئے ضروری تھے شکار کا سامان اور جگہ کا بندوبست اس ادارے کا تھا البتہ شکار کیلئے لائسنس بھی ضروری تھا جو میرے دوست نے 25ڈالر میں بنوا لیا۔ قانون کے مطابق ہر شخص مرد اور عورت 60سال سے کم ہونے کی صورت میں لائسنس لازمی ہے۔ خوش قسمتی سے میں اس سے مستثنیٰ تھا لہٰذا مجھے لائسنس کی ضرورت نہیں تھی لہٰذا ہم دوپہر کو روانہ ہوا چاہتے تھے کہ وہاں سے فون آیا کیونکہ آج غیر متوقع طور پر دھوپ نکل آئی ہے اور درجہ حرارت مثبت 10ہو گیا ہے لہٰذا آج مچھلی کا شکار ممکن نہیں ہے جھیل پر برف پگھل سکتی ہے آج کے بعد جب سرد موسم ہوگا تو آپ کو مطلع کر دیا جائے گا اتفاق سے دوسرے ہی دن پھر درجہ حرارت منفی ہونا شروع ہو گیا تو ہمیں فون موصول ہوا کہ اگر آپ شکار کیلئے تیار ہیں تو پہنچ جائیں ہم فوراً تیار ہو کر ٹورنٹو سے روانہ ہو گئے۔
یہ جھیل ہمارے گھر سے 65کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، ڈیڑھ گھنٹے بعد ہم وہاں پہنچ گئے ۔ گائیڈ ہمارا انتظار کر رہا تھا اپنی گاڑی سے اس کی 4x4میں روانہ ہو گئے جا کر معلوم ہوا ہم اب جھیل پر گاڑی چلا رہے ہیں تمام جھیل برف سے ڈھک چکی ہے تھوڑا بہت ڈر بھی لگا کہیں برف کا تودہ نہ ٹوٹ جائے چند کلومیٹر دور جا کر دیکھا اس جھیل پر کیبن بنے ہوئے تھے کچھ چھوٹے تھے اور کچھ بڑے تھے ہمارے گائیڈ نے بتایا چونکہ ہم دن میں صرف 3گھنٹوں کیلئے شکار کرنے آئے ہیں لہٰذا چھوٹے کیبن جو 8x8فٹ لمبے اور 6فٹ اونچے تھے اگر رات بھر گزارنے آئیں تو اس کیلئے 16x8فٹ کے کمرے ہوتے ہیں جس میں 2بستر بھی ہوتے ہیں کھانا پکانے کا بھی انتظام ہوتا ہے خیر ہم کیبن میں جب پہنچے تو اس وقت درجہ حرارت منفی 45ہو چکا تھا ،ہوا بھی چل رہی تھی مگر ہمارے صاحبزادے سلمان خلیل نے ہم کو زبردستی بھاری کپڑوں موزوں جوتوں دستانوں، گرم ٹوپی سے لیس کر کے بھیجا تھا اگرچہ موصوف خود نہیں گئے تھے مگر ہمیں سردی سے بچنے کیلئے تمام ضروری لوازمات سے لیس کر دیا تھا۔ کیبن کے اندر ایک چولہا بھی جل رہا تھا جو گیس کے سلنڈر سے جڑا ہو تھا اتنی سردی میں کمرہ گرم تھا تھرماسٹیٹ سے کیبن کو ڈھکا ہوا تھا اندر 2لمبے 6فٹ کے صوفے پڑے ہوئے تھے آمنے سامنے ہم دونوں کے بیٹھنے کا بندوبست تھا کیبن کے اندر 8آدھے آدھے فٹ کے گول سوراخ تھے جو برف کو کاٹ کر بنائے گئے تھے ہمارے گائیڈ نے 1ایک فٹ لمبے لکڑی کے راڈ جن پر مچھلی پکڑنے کی ڈور اور کانٹے لگے ہوئے تھے ہم کو دی ساتھ بہت چھوٹی چھوٹی زندہ مچھلیوں سے بھری ایک بالٹی دی کانٹوں پر زندہ مچھلی دونوں سروں پر لگا دی اور کہا کہ اب میں 3گھنٹوں کے بعد واپس لینے آئوں گا اور اگر کوئی ایمرجنسی ہو تو مجھے فون کر دینا کیبن میں چولہا بھی جل رہا تھا جس پر چائے کافی بنانے اور فرائی پین اگر مچھلی پکانے کا پروگرام ہو تو میسر تھا۔ ہم نے اپنے کانٹے اس برف کے سوراخوں میں ڈال دیئے اس کی ہدایت کے مطابق 3گھنٹے بیٹھے رہے اور بار بار ڈوریاں اوپر نیچے نکالتے رہے کیونکہ جھیل صرف25فٹ گہری تھی تو مچھلی شفاف پانی میں نظر آسکتی تھی جو 3گھنٹوں میں بالکل بھی نظر نہیں آئی اور جب ہمارا گائیڈ واپس آیا تو ہم نے شکایت کی کہ مسلسل 3گھنٹوں میں نہ مچھلی نظر آئی اور نہ ہی راڈوں میں کوئی جنبش ہوئی تو اس نے وضاحت کی کہ یہاں آپ کو کئی گھنٹوں یعنی کم از کم 10سے 12گھنٹے کانٹے ڈال کر بیٹھنا پڑتا ہے کیونکہ مچھلیاں اس سردی میں غول کی صورت میں بہت آہستہ آہستہ چلتی ہیں عام موسم کی طرح پھرتیاں نہیں دکھاتیں۔ ہمارے پاس سوائے ایک نئے تجربے کے ہم نے برف جمی جھیل پر بیٹھ کر مچھلی کا شکار کرنے کا ایڈونچر کیا تھا تو برا نہیں لگا مگر آئندہ اس گائیڈ کے کہنے کے مطابق 10سے 12گھنٹوں کے شکار کا بھی مزہ چکھیں گے، ممکن ہے ہمیں کوئی مچھلی اس برف سے ڈھکی جھیل میں لگ جائے مگر سوراخ کے مطابق وہ مچھلی شاید آدھا کلو کی ہو سکتی ہے مگر مہنگی ہر گز نہیں صرف 50ڈالر فی کس شکار یعنی ایک نیا تجربہ تھا یہاں کے رہنے والے کینیڈین کی اکثریت تو اس شکار سے واقف بھی نہیں ہے جیسے میرے دوست یہاں رہتے ہوئے بھی ناواقف تھے بھلا برف کے تہہ خانے کے اندر مچھلی کا شکار ہو سکتا ہے ۔
تازہ ترین