پاک چین دوستی کا مظہر بڑا گیم چینجر منصوبہ سی پیک ہے جس میں رخنہ ڈالنے کیلئے پاکستان دشمن قوتیں تلی ہوئی ہیں۔ دہشتگرد عناصر ہمارے قومی منصوبوں میں چین کے اشتراک و تعاون کو طے شدہ انداز میں نشانہ بنا رہے ہیں۔ داسو ہائیڈرو پراجیکٹ کی بس پر حملہ اور پانچ انجینئروں کی ہلاکت کا المناک واقعہ بھی در حقیقت پاک چین دوستی پر حملہ تھا۔ چینی ماہرین اپنی جانوں کا خطرہ مول لے کر پاکستان کے بہت سے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مصروف ہیں لہٰذا ان کے جان و مال کی حفاظت کا ہر خامی سے پاک بندوبست کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ ان کی سلامتی ہماری سلامتی ہے۔ ان کیلئے فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے مسلح افواج، سیاسی قیادت اور پوری قوم پرعزم ہے اور اس حوالے سے موثر حکمت عملی بھی تیار کی گئی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ملکی سلامتی اور چینی باشندوں کی سکیورٹی کے معاملات کا ہر ماہ خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بھی چینی باشندوں کو مکمل تحفظ کیلئے وی وی آئی پی سکیورٹی فراہم کرنے کی منظوری دی گئی۔ دہشتگرد حملوں کے پیچھے نظر آنے والا پاکستان دشمنی کا کھیل اس بات کا متقاضی ہے کہ ان حملوں میں ملوث گروپوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر یہ پیغام عام کیا جائے کہ دہشتگردی میں ملوث افراد سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کا یہ کہنا بجا ہے کہ اے پی ایس سانحہ کے بعد تشکیل پانے والے نیشنل ایکشن پلان کو (جس کی افادیت دنیا نے تسلیم کی) اپ گریڈ کرنا ہے، موجودہ لوپ ہولز ختم کرنے ہیں اور اس پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد ہونا چاہئے۔ 9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ایک سیاسی جماعت نے وہ کر دکھایا جو ٹی ٹی پی نہ کر سکی۔ہماری سکیورٹی فورسز بلاشبہ مستعد ہیں مگر اس باب میں انٹیلی جنس نظام کو اتنا فعال اور موثر ہونا چاہئے کہ حملوں سے پہلے ہی منصوبہ سازوں کو گرفت میں لے لیا جائے۔