• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اگر کوئی سروے کمپنی آج پاکستان میں یہ سروے کروائے کہ ان دنوں کون سا لفظ پاکستان میں سب سے زیادہ بولا، لکھا اور پڑھا جارہا ہے تو وہ لفظ یقیناً ’’آپریشن‘‘ ہوگا۔ خبروں کی سرخیوں، کالموں کے عنوانوں، لیڈروں کے بیانوں اور اینکروں کی زبانوں پر سب سے زیادہ یہی لفظ استعمال ہورہا ہے۔کئی لوگ کہتے ہیں کہ یہ لفظ پاکستان کا آج سب سے مقبول اور پسندیدہ اور پیارا اور راج دلارا لفظ ہے۔
کراچی کےایک بہت بڑےاسپتال میں جانے کا اتفاق ہوا۔ OPD میں ایک شخص آیا۔ اس نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب مجھے رات سے الٹیاں لگی ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا ’’آپ کا آپریشن ہوگا۔ کیونکہ الٹی ایسے آسانی سے سیدھی نہیں ہوتی‘‘۔ اس مریض کو فوری طور پر لے جایا گیا ایک اور مریض نے بتایا کہ اسے دو دن سے بخار ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے غور سے اسے دیکھا اور کہا۔ ’’اس کے لئے ہوائی آپریشن کیا جائے گا‘‘۔ مریض نے گھبرا کر پوچھا۔ ’’یہ ہوائی آپریشن کیا ہوتا ہے؟‘‘ ڈاکٹر صاحب بولے۔ ’’آپ کو بے ہوش کرکے آپ کے بدن کے اندر ٹھنڈی ہوا داخل کی جائے گی۔ اس طرح سے بدن کا بخارختم ہوجائے گا۔ اورآپریشن کامیاب ہوجائے گا‘‘۔
ایک اور شخص نے بتایا کہ اس کے سر میں درد ہورہا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے سر کو ادھر ادھر گھمایا اورکہا۔ ’’آپریشن ہے اس کا علاج‘‘۔ مریض گھبرا گیا۔ ’’ڈاکٹر صاحب! مجھے آپریشن سے ڈر لگتا ہے‘‘۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا۔ ’’ڈر کی کیا بات ہے۔ اس آپریشن میں ڈاکٹروں کی بھاری نفری لگائی جائے گی‘‘۔
…………
آپریشن کا لفظ ایک عرصے تک ہسپتالوں، ڈاکٹروں اور مریضوں تک محدود تھا۔ جس جگہ آپریشن ہوتا تھا اسے آپریشن تھیٹر کہا جاتا تھا۔ تاثر یہ دینا ہوتا تھا کہ جیسے تھیٹر میں ڈرامہ ہوتا ہے، فلمیں چلتی ہیں اسی طرح یہاں بھی ڈرامہ ہوتا ہے اور علاج کی فلم چلائی جاتی ہے۔ اور مریض جیسے سینما تھیٹر سے کبھی روتے، کبھی ہنستے نکلتے تھے اسی طرح یہاں سے بھی نکلتے ہیں۔ لیکن اب تو ہر ہر جگہ آپریشن آپریشن ہورہا ہے۔
ایک سرکاری دفتر میں باس نے ایک کلرک کو بلایا اور کہا کہ تم تین دن سے دفتر لیٹ آرہے ہو۔ تمہارے خلاف آپریشن کرنا پڑے گا۔ کلرک کہنے لگا۔سر کوئی اور آپشن استعمال کرلیں۔ باس نے اسے کہا۔ ’’گیٹ آئوٹ!!‘‘
…………
جس زمانے میں سوات آپریشن کے بہت چرچے ہوئے تھے توکئی لوگ سمجھتے تھے کہ ’’سوات آپریشن‘‘ کوئی شہد ہے کیونکہ سوات ہمارے شہروں میں اپنے شہد کی وجہ سے مشہور تھا۔ اس طرح ’’کراچی آپریشن‘‘ کے بہت چرچے ہوئے اور بچوں نے دیکھا کہ ایک اینکر آنٹی کراچی آپریشن پر ٹاک شو کررہی ہیں اور جب جب وہ کراچی آپریشن کے الفاظ ادا کرتی ہیں تو ان کے منہ میں پانی بھر آتا ہے۔ ایک بچی نے کہا کہ ٹیلی وژن پر کراچی آپریشن بار بار کہا جارہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کسی نئی چاکلیٹ کا نام ہے۔ چنانچہ وہ جب دکان پر گئی تواس نے کہا۔ ’’انکل، مجھے ایک کراچی آپریشن دے دیں‘‘۔
…………
ایک دکان پر ایک گاہک آیا اور کوئی چیز طلب کی اور اس کی قیمت پوچھی۔ قیمت بتائی گئی تو جیسے اسے جھٹکا لگا۔ کہنے لگا۔ ارے ایک دم اتنا مہنگا۔ دکاندار نے کہا۔ جی… یہ آج کی قیمت ہے۔ گاہک بولا۔ اس مہنگائی نے تو تنگ کردیا ہے۔ دکاندار بولا۔ ’’ہر شخص مہنگائی کا رونا روتا ہے۔ لگتا ہے سارے گاہکوں کے خلاف آپریشن کرنا پڑے گا۔ مہنگائی کی شکایت دور کرنے کا یہی واحد حل ہے‘‘۔
…………
جس ورکشاپ میں میں اپنی گاڑی کی سروس کراتا ہوں وہاں گیا تو دیکھا مستری صاحب نے اپنی موٹر سائیکل لٹائی ہوئی ہے۔ پوچھا۔کیا ہورہا ہے، راشد… تو بولے ’’میں بائیک کا آپریشن کررہا ہوں‘‘۔ اسی طرح ہیئر کٹنگ سیلون میں بیٹھا تھا کہ وہاں حجام کا بے تکلف دوست آیا۔ آتے ہی اس نے پوچھا۔ ’’کیا ہورہا ہے استاد‘‘۔ حجام نے کہا۔ ’’بالوں کا آپریشن کررہا ہوں‘‘۔ اس نے گھر سے نکل کر دیکھا۔ باہر والی سڑک کی کھدائی ہورہی ہے۔ مزدور سے پوچھا۔ ’’یہ کیا ہورہا ہے بھائی؟‘‘ بولا۔ ’’سڑک کا آپریشن ہورہا ہے۔ نیچے پائپ لائن ٹوٹ گئی ہے‘‘۔
…………
آپریشن کی بات ہمارے ہاں چل نکلی تو بچوں تک جا پہنچی۔ شام کو بچے ایک دوسرے کو بلاتے ہیں اورکہتے ہیں۔ ’’آئو بھئی آپریشن آپریشن کھیلیں‘‘۔
تازہ ترین