• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ایوان نے جاسوسی پروگرام کی تجدید کیلئے متنازع نگرانی کا بل منظور کرلیا

کراچی(نیوز ڈیسک)امریکی ایوان نمائندگان نے ایک متنازع نگرانی کے پروگرام کے اختیار کی تجدید کے بل کے حق میں ووٹ دیا ہے، جس کا مقصد دوسرے ممالک کے افراد کی الیکٹرانک سرگرمیوں کی نگرانی کرنا ہے۔غیر ملکی انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ(ایف آئی ایس اے) کے سیکشن 702 کی دوبارہ اجازت دینے والے بل کو ایوان نے 273میں سے147 کے ووٹ سے منظور کر لیا، اسے سینیٹ میں بھیج دیا گیا، جہاں اسے دو طرفہ حمایت ملنے کی توقع ہے۔یہ منظوری بل کی مدت کو پانچ سال سے بدل کر دو سال کرنے کے بعد دی گئی، جیسا کہ ابتدائی طور پر تجویز کیا گیا تھا، جس کی درخواست بعض ریپبلکنز نے کی تھی۔سیکشن 702 امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو امریکہ سے باہر غیر ملکیوں کی بغیر وارنٹ الیکٹرانک نگرانی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔اس کا واحد مقصد غیر ملکی شہریوں کے ای میل ٹریفک اور دیگر مواصلات کی نگرانی کرنا ہے، لیکن امریکی پیغامات نادانستہ طور پر روکے جا سکتے ہیں اگر وہ زیر نگرانی افراد کے ساتھ رابطے میں ہوں۔ایف آئی ایس اے پہلی بار 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد تشکیل دیا گیا تھا،اس کی ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں کے اراکین کی جانب سے جانچ پڑتال کی گئی ہے، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ امریکی شہریوں کے پرائیویسی کے آئینی حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔اس پروگرام کی دوبارہ اجازت نہ ملنے پر وائٹ ہاؤس، انٹیلی جنس سربراہان، اور ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے اعلیٰ قانون سازوں نے تباہ کن نتائج کے امکان کی وجہ سے خبردار کیا ۔حال ہی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایف بی آئی نے اس اختیار کو بلیک لائیوز میٹر کے مظاہرین، کانگریس کی مہمات میں حصہ لینے والوں اور امریکی قانون سازوں کی تحقیقات کے لیے استعمال کیا۔دسمبر میں، وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے غزہ اور یوکرین میں جاری تنازعات کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ شدید تناؤ اور سائبر حملوں کے مسلسل خطرےکا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس کی اس پروگرام کی تجدید کی اہمیت پر زور دیا،کسی بھی قسم کی یکطرفہ تخفیف اسلحہ کے لیے یہ ایک خطرناک وقت ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید