• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جدید اور ترقی یافتہ دنیا کی طرح پاکستان کا معاشی استحکام بھی بہت سے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ کسی بھی دوست ملک یا مالیاتی ادارے سے ملنے والی ایڈ سے نہیں دنیا بھر سے ٹریڈ سے مشروط ہے۔دور کیوں جائیں اسی خطے میں چین،بھارت اور بنگلہ دیش کی مثالیں موجود ہیں،چین اور بھارت میں باہمی آویزش کے باوصف تجارت جاری رکھی گئی اور نتائج سب کے سامنے ہیں۔پاکستان کی نئی حکومت کا حالیہ اقدام لائق ستائش ہے کہ اس کے پہلے ہی ماہ افغانستان کیلئے سالانہ بنیادوں پر پاکستانی برآمدات میں بیس اعشاریہ چھ اور ماہانہ بنیادوں پر بارہ اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ مارچ میں سالانہ بنیادوں پر افغانستان سے درآمدات میں انچاس اعشاریہ تین فیصد کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔ وزارت تجارت کے مطابق مارچ میں سالانہ بنیادوں پر افغانستان کیلئے برآمدات بیس اعشاریہ چھ اورفروری کے مقابلے میں مارچ میں افغانستان کیلئے برآمدات میں بارہ اعشاریہ پانچ فیصد اضافے کے بعد 11کروڑ 70 لاکھ ڈالرز رہیں۔فروری 2024ءمیں افغانستان کیلئے پاکستانی برآمدات10 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تھیں اورمارچ 2023 ءمیں افغانستان کیلئے برآمدات کاحجم 9 کروڑ 70لاکھ ڈالرز تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مارچ میں سالانہ بنیادوں پر افغانستان سے درآمدات میں 49.3 فیصد کمی ہوئی اور گزشتہ ماہ افغانستان سے درآمدات کا حجم 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ مارچ 2023 ءمیں افغانستان سے درآمدات 7 کروڑ10 لاکھ ڈالرز تھیں۔وطن عزیز کے پاس اب سوائے اس کے کوئی دوسرا راستہ نہیں کہ اقتصادی و تجارتی سرگرمیوں کا دائرہ کار نہ صرف خطے میں بلکہ دنیا بھر میں بڑھا کر خود کفالت کی منزل پائے تاکہ ملک وقوم بھی خوشحال ہو اور ہمیں کسی کے دست نگر ہونے سے بھی دائمی نجات ملے۔

تازہ ترین