کراچی سے فیصل آباد جانے والی خاتون کی مبینہ طور پر ٹرین سے گر کر ہلاکت کے معاملے پر آئی جی ریلوے نے ڈی آئی جی ساؤتھ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی۔
ترجمان ریلوے پولیس کے مطابق تین ایس پیز کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، ملت ایکسپریس میں خاتون پر تشدد اور ہلاکت کا معاملہ سامنے آیا، خاتون بھتیجوں کے ساتھ کراچی سے جڑانوالہ جا رہی تھی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ خاتون پر تشدد کرنے والے کانسٹیبل کی ڈیوٹی حیدر آباد تک تھی، انکوائری ہو رہی ہے کہ کانسٹیبل کسی اور اسٹیشن پر تو نہیں اتر گیا۔
ریسکیو عملے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق صبح ساڑھے 6 بجے چنی گوٹھ کے مقام پر خاتون ملت ایکسپریس کی کھڑکی سے کود گئی تھی اور موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی تھی۔
ریسکیو اہلکاروں نے کہا ہے کہ خاتون بچوں کے ہمراہ کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھی، بچوں نے بتایا ہے کہ خاتون پر جنّات کا سایہ تھا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق لوگوں کے روکنے کے باوجود خاتون نے کھڑکی سے چھلانگ لگائی۔
خاتون کے بھائی افضل نے بتایا کہ جاں بحق خاتون مریم کا تعلق جڑانوالہ کے چک 648 گ ب سے تھا، مریم 7 اپریل کو کراچی سے بذریعہ ملت ایکسپریس روانہ ہوئیں، بہاولپور پولیس نے 8 اپریل کو بہن کی ٹرین سے گر کر ہلاکت کی اطلاع دی۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثہ سمجھ کر 9 اپریل کو گاؤں میں تدفین کر دی تھی لیکن ویڈیو وائرل ہونے پر بہن پر تشدد اور واقعہ کے پس پردہ حقائق کا علم ہوا۔
خاتون کے بھائی نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلکار نے مریم پر تشدد کیا اور قتل کر کے لاش ٹریک پر پھینکی، قتل کا مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو درخواست دی مگر کارروائی نہیں ہوئی۔
خاتون کے بھتیجے غالب حماد نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اس وقت پھپھو کے ساتھ موجود تھا وہ اونچی آواز میں ورد کر رہی تھیں، پولیس اہلکار نے شور مچانے پر اعتراض کیا اور تشدد شروع کردیا، پولیس اہلکار پھپھو کو ساتھ لے گیا اور ہمیں اگلے اسٹیشن پر اتار دیا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل چلتی ٹرین میں خاتون اور بچے پر پولیس اہلکار کے تشدد کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد تشدد کرنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا بعد ازاں خاتون پر تشدد کرنے والا ریلوے پولیس کا اہلکار ضمانت پر آزاد ہوگیا تھا۔