ملک کے مختلف علاقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی، پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود ووٹوز اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی گئی۔
قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا۔
قومی اسمبلی کے جن حلقوں میں ضمنی انتخاب کے سلسلے میں پولنگ ہوئی ان میں پنجاب کے 2، خیبر پختونخوا کے 2 اور سندھ کا 1 حلقہ شامل ہے۔
صوبائی اسمبلیوں کی جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہوا ان میں پنجاب اسمبلی کی 12، بلوچستان اور سندھ کی 2، 2 نشستیں شامل ہیں۔
لاہور کے حلقے این اے 119 سے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار شہزاد فاروق نے کہا ہے کہ میرے ووٹ چوری کیے جا رہے ہیں، ٹینٹ اکھاڑے جا رہے ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد فاروق نے دعویٰ کیا کہ مجھے بڑی پیشکش بھی کی گئی ہیں۔
پی پی 149 سے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ذیشان رشید نے پریذائیڈنگ افسر سے فارم 45 چھین لیے۔
ذیشان رشید نے الزام لگایا ہے کہ پریذائیڈنگ افسر پولنگ ایجنٹ سے خالی فارم 45 پر دستخط کرا رہا تھا، پولنگ اسٹیشن کے دورے پر پریذائیڈنگ افسر کو رنگے ہاتھوں پکڑا، میں آر او آفس میں ریکارڈ کے لیے جا رہا ہوں۔
دوسری جانب پی پی 149 کے پولنگ ایجنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم نے پریذائیڈنگ افسر سے کہا کہ آپ خالی فارم 45 پر دستخط کیوں کرا رہے ہیں جس پر پریذائیڈنگ افسر کا کہنا تھا کہ ابھی صرف دستخط کرا رہے ہیں، رزلٹ آپ کے سامنے بنائیں گے، ہم نے پریذائیڈنگ افسر سے خالی دستخط شدہ فارم 45 چھین کر آر او آفس بھیج دیے ہیں۔
نارووال میں ضمنی انتخابات کے دوران جھگڑے میں 1 سیاسی کارکن جاں بحق ہو گیا۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ پی پی 54 میں 2 سیاسی کارکنوں میں جھگڑا ہوا، جھگڑے کے دوران 1 سیاسی کا کارکن جاں بحق ہو گیا، مخالفین نے جھگڑے کے دوران سر میں ڈنڈا مار دیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ شدید زخمی 60 سالہ محمد یوسف اسپتال لے جاتے ہوئے دم توڑ گیا، جھگڑا ووٹ ڈالنے پر 2 گروپوں کے درمیان ہوا تھا، جس کے بعد پولنگ اسٹیشن کوٹ ناجو میں پولنگ روک دی گئی۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ نارووال میں ضمنی انتخاب میں جھگڑے میں ن لیگی کارکن جاں بحق ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی غنڈہ گردی سے الیکشن نہیں جیت سکتی، محمد یوسف کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، قاتلوں کو قانون کی گرفت میں لائیں گے۔
لاہور کے حلقے این اے 119 میں سنی اتحاد کونسل اور ن لیگ کے کارکنوں میں جھگڑا ہو گیا۔
پولیس کے مطابق تصادم پولنگ اسٹیشن نمبر 171 لاہور کالج میں ہوا، کارکنان نے ایک دوسرے کو گریبان پکڑ کر گھسیٹا۔
پولیس کے مطابق جھگڑا کرنے والے کارکنوں کو اپنے کیمپ میں لے گئے اور جھگڑا ختم کروا دیا۔
ادھر پی پی 139 شیخوپورہ 4 فیروز والا میں پولنگ اسٹیشن کے باہر بھی سنی اتحاد کونسل اور ن لیگ کے کارکنوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔
مخالف کارکنوں نے ایک دوسرے کو مکے اور تھپڑ مارے، تصادم کے دوران 3 افراد زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق جھگڑا انتخابی کیمپ لگانے کی جگہ کی وجہ سے ہوا، 2 افراد کو حراست لے لیا ہے۔
ترجمان الیکشن کمشنر پنجاب کا کہنا ہے کہ پی پی139شیخوپورہ میں نظام پورہ کے پولنگ اسٹیشن پر پولنگ جاری ہے، نظام پورہ میں فائرنگ کے باعث پولنگ کا عمل رک گیا تھا، پولیس کے ذریعے صورتِ حال پر قابو پا لیا ہے۔
رحیم یارخان کے حلقے پی پی 266 کے پولنگ اسٹیشن محب شاہ پر جھگڑے کے باعث پولنگ روک دی گئی۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ دو سیاسی پارٹی کے کارکنوں میں ہاتھا پائی ہوئی اور گاڑی کے شیشے توڑ دیے گئے۔
ترجمان الیکشن کمشن سندھ کا کہنا ہے کہ این اے 196 قمبر شہداد کوٹ میں پولنگ جاری ہے، پولنگ شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔
حلقے میں پیپلز پارٹی کے خورشید جونیجو اور ٹی ایل پی کے محمد علی کے درمیان مقابلہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حلقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، عوام بلاخوف و خطر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔
ووٹرز کیلئے ناشتے کا اہتمام
پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 149 شعیب صدیقی کے مرکزی دفتر میں کارکنوں کے لیے ناشتے کا اہتمام کیا گیا، پولنگ اسٹیشن میں ڈیوٹی پر موجود ورکرز کو بھی ناشتہ بھیجوایا گیا۔
وزیر آباد کے حلقے پی پی 36 میں ن لیگ کے ووٹرز نے مزے دار ناشتہ کیا، ووٹرز کی مرغ چنے، دیسی مرغ اور مزیدار حلوہ پوری سے تواضع کی گئی جبکہ ناشتے میں گرما گرم پراٹھے، آملیٹ اور لسی بھی شامل تھی۔
پی پی 164میں پولنگ اسٹیشن 75 پر میڈیا کو کوریج کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
وہاں متعین سیکیورٹی اہلکار کے مطابق الیکشن کمیشن نے ووٹرز کے سوا کسی کو اندر جانے سے منع کر رکھا ہے، الیکشن کمیشن خود اندر کی فوٹیج جاری کرے گا۔
پی پی 158 میں فالج کا مریض بھی ووٹ ڈالنے آ گیا، مریض پولنگ اسٹیشن گورنمنٹ ہائی اسکول لدھڑ میں ووٹ ڈالنے پہنچا۔
لاہور کے حلقے این اے 119 کی نشست وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خالی کردہ ہے جبکہ پی پی 147 کی نشست ن لیگ کے حمزہ شہباز نے خالی کی۔
پی پی 149 کی سیٹ استحکام پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان نے خالی کی ہے، حلقہ پی پی 158 کی سیٹ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خالی کی ہے جبکہ پی پی 164 کی سیٹ بھی شہباز شریف نے خالی کی تھی۔
وزارت داخلہ کی ہدایات کی روشنی میں ضمنی انتخابات کے دوران پنجاب اور بلوچستان کے چند اضلاع میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل رہے گی، تاہم لینڈ لائن نیٹ سروسز بحال رہیں گی۔
آج ضمنی انتخابات کے موقع پر لاہور کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل ہو گئی۔
لاہور کے علاقوں نسبت روڈ، موچی دروازہ، گوالمنڈی، مصری شاہ، داتا نگر، ڈیوس روڈ، شاہ عالم مارکیٹ کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ ریلوےروڈ فیض پارک، ویلنشیا ٹاؤن، واپڈا ٹاؤن، کاہنہ اور فیروز پور روڈ کے چند علاقوں میں انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل ہے۔
الیکشن کمیشن کی درخواست پر وفاقی حکومت نے سول آرمڈ فورسز اور فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق پولیس سیکیورٹی پہلے، سول آرمڈ فورسز دوسرے جبکہ پاک فوج کے اہلکار تیسرے حصار میں فرائض انجام دیں گے۔
الیکشن کمیشن نےضمنی انتخابات کے لیے پولیس، پاک فوج، سول آرمڈ فورسز کے اہلکاروں کے لیے ضابطۂ اخلاق جاری کر دیا۔
ضابطۂ اخلاق کے تحت ضمنی انتخابات کے دوران پاک فوج اور آرمڈ فورسز کے اہلکار انتخابی عملے کے اختیارات اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے۔
ووٹوں کی گنتی کے دوران پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے اہلکار کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔
ضابطۂ اخلاق کے مطابق کسی بے ضابطگی کی صورت میں پاک فوج کے اہلکار پریزائیڈنگ افسر کو مطلع کریں گے، پریزائیڈنگ افسر کے ایکشن نہ لینے پر پاک فوج کے اہلکار ریٹرننگ افسر کو بے ضابطگی سے آگاہ کریں گے۔
پاک فوج اورسول آرمڈ فورسز کے اہلکار کسی ووٹر کو پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے سے نہیں روکیں گے۔
ضمنی الیکشن میں پنجاب میں 40 لاکھ 44 ہزار سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
پولیس کے مطابق پنجاب کے 2599 پولنگ اسٹیشنز میں سے 419 انتہائی حساس اور 1081 حساس قرار دے گئے ہیں۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انوار کا کہنا ہے کہ لاہور سمیت صوبے بھر میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، امن دشمن عناصر پر کڑی نظر ہے، کسی کو الیکشن عمل میں رکاوٹ ڈالنے نہیں دیں گے۔
ڈاکٹر عثمان انوار نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے پُرامن اور شفاف پولنگ یقینی بنائیں گے، پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اسلحے کی نمائش، ہوائی فائرنگ اور لڑائی جھگڑے پر بلاتفریق کارروائی ہو گی۔