بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن کا کہنا ہے کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن یکم جون سے صوبوں کی جامعات کو اب گرانٹ نہیں دے گا جس کی وجہ سے صوبائی جامعات کی مالی حالت انتہائی خراب ہو جائے گی اور مسائل بڑھ جائیں گے۔
اُنہوں نے یہ بات اتوار کو بارادری میں بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے دوسرے جلسۂ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر 17 طلبہ کو ایم فل اور گریجویٹ کرنے والے 477 طلبہ میں اسناد تقسیم کی گئیں۔
ڈاکٹر امجد سراج میمن نے کہا کہ وفاق این ایف سی میں کیے جانے والے معاہدے کا پابند ہے اس لیے وہ قاعدے کے مطابق صوبائی جامعات کی گرانٹ کم یا ختم نہیں کر سکتا اور اگر ایسا کرنا ضروری ہے تو مشترکہ مفادات کو کونسل میں یہ معاملہ لانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ سندھ حکومت صوبائی جامعات کو تنہا نہیں چھوڑے گی سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت سندھ حکومت نے جامعات کا بجٹ پہلے 14رب روپے کیا پھر 13 ارب روپے کردیا اور اب یہ بجٹ 23 ارب روپے ہوچکا ہے۔
ڈاکٹر امجد سراج میمن نے کہا کہ سندھ کی جامعات نے وفاق کی جانب سے گرانٹ بند ہونے کے خدشے کے باعث وزیرِ اعلیٰ سندھ سے وقت مانگ لیا ہے اور ہمیں قوی امید ہے کہ سندھ حکومت مالی مدد کے لیے ہمارے پیچھے کھڑی ہو گی۔
اُنہوں نے کہا کہ میرے پاس دو جامعات کا چارج ہے جس کی وجہ سے لیاری یونیورسٹی کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
ڈاکٹر امجد سراج میمن نے وزیرِ اعلیٰ سندھ سے گزارش کی کہ لیاری یونیورسٹی میں جلد مستقل وائس چانسلر مقرر کیا جائے تاکہ میں اس ذمے داری سے سبکدوش ہو سکوں اور لیاری یونیورسٹی کو اس کا اصل مقام مل سکے، ہمیں اس یونیورسٹی کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر امجد سراج میمن نے کہا کہ پورے کراچی میں سب سے کم فیس جامعہ لیاری میں ہے، اس کے علاوہ بچوں کے فنانشل ایڈ کے بھی طریقے ہیں، جن طلباء کو مسائل ہیں ان طلباء کو اسکالر شپ بھی دی جاتی ہے اور اس کے لیے فنانشل ایڈ کمیٹی بھی بنائی جا رہی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہاں موجود ہونہار طلباء و طالبات کو آپ کی مدد کی ضرورت ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ ان بچوں کے بہترین مستقبل کے لیے فنڈنگ کریں۔
ڈاکٹر امجد سراج میمن کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر سائنس اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ اپنا بہترین کام کر رہا ہے لیکن اس کی مخدوش عمارت کو دیکھ افسوس ہوتا ہے، صوبائی حکومت نے فنڈنگ گرانٹ بھی کر دی تھی لیکن نگراں حکومت نے اسے روک دیا جس کے نتیجے میں بلڈنگ خطرناک حد تک خراب ہو چکی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ کے توسعت سے یہ پیغام اعلٰی عہدیداران تک جائے اور ہمیں بیل آوٹ پیکج مہیا کیا جائے جس کے ذریعے ہم کچھ اور پروگرامز شروع کرسکیں ۔
ڈاکٹر امجد سراج میمن نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب لیاری کے حالات خراب تھے تو لوگ یہاں آنے سے ڈرتے تھے اب حالات بدل چکے ہیں اور لیاری یونیورسٹی کو بھی تبدیلی کی ضرورت ہے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے انتظار میں جلسہ تقسیم اسناد روکا گیا تھا تاہم سخت گرمی اور حبس میں ایک گھنٹے گزرنے کے بعد اعلان کیا گیا کہ گورنر سندھ نہیں آئیں گے جس سے شرکاء میں مایوسی پھیل گئی۔
جس کے بعد ایم فل اور پوزیشن ہولڈر طلبہ کو اسناد دینے کے بعد جلسۂ تقسیم اسناد ختم کر دیا گیا۔
جلسۂ تقسیم اسناد میں لیاری سے صوبائی اسمبلی کے رکن یوسف بلوچ اور کیماڑی سے رکن اسمبلی آصف خان نے خصوصی طور پر شرکت کی اور وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن سے صوبائی وزیر بورڈز و جامعات محمد احمد ملکانی کو نہ بلانے کی وجہ پوچھی تو ڈاکٹر امجد سراج میمن نے بتایا کہ لیاری یونیورسٹی کے جلسۂ تقسیمِ اسناد میں وزیرِ اعلیٰ سندھ کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا اور اس وقت تک بورڈز و جامعات کا محکمہ کسی کو الاٹ نہیں ہوا تھا اسی لیے وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اپنی جگہ وزیرِ تعلیم سردار علی شاہ کو نامزد کر دیا تھا تاہم انہوں نے گزشتہ روز آنے سے منع کر دیا تھا۔
اس تقریب میں کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی نے بھی شرکت کی۔