سپریم کورٹ نے پاپوش نگر میں بس ٹرمینل نیلامی منسوخ کرنے کے خلاف پرائیویٹ کنٹریکٹر کی نظرثانی درخواست مسترد کردی۔
دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بس ٹرمینل کی زمین کراچی کے عوام کی ملکیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رفاعی پلاٹ صرف عوامی مفاد کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے پرائیویٹ کنٹریکٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کی ملی بھگت سے ہیر پھیر ہوجاتے ہیں، سرکاری افسران تک آپ لوگوں کی جیب میں ہوتے ہیں۔ ایڈوانس رقم واپس پکڑیں اور بھاگ جائیں، حکومت کے پاس اختیار ہے وہ نیلامی کا فیصلہ واپس لے سکتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ بھی کہا کہ حکومت اپنے اختیارات لوگوں کےلیے استعمال کررہی ہے تو ٹھیک ہے، اگر اپنی ذات کےلیے کررہے ہوتے تو الگ بات تھی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن ختم کردیا تھا، پاپوش نگر میں 2 ہزار گز کا پلاٹ نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ درخواست گزار نے سب سے زیادہ بولی دی اور پلاٹ کی 25 فیصد رقم جمع کرادی ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے لاء افسر نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت پاپوش نگر میں بڑا بس ٹرمینل بنانا چاہتی ہے، ٹرمینل نہ ہونے کی وجہ سے الیکٹرک بسیں سڑکوں پر کھڑی کرنی پڑ رہی ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پلاٹ ابھی کس کے پاس ہے؟
اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پلاٹ درخواست گزار کے پاس ہے، جس پر دکانیں بنائی گئی ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار سے مکالمے میں کہا کہ 10 سال تک صرف 25 فیصد رقم ادا کرکے کہتے ہیں پلاٹ آپ کے حوالے کردیا جائے؟