• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 21نشستوں پر چاروں صوبوں میں ہونیوالے ضمنی انتخابات کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے رجحان کو اگرچہ قومی انتخابات کے وسیع تر تناظر پر منطبق نہیں کیا جا سکتا لیکن ایک سرسری جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کرنا زیادہ غلط بھی نہیں ہو گا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں رائے دہندگان مسلم لیگ ن کی طرف پلٹ رہے ہیں۔ اتوار کو ہونے والے قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلیوں کی 16نشستوں کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن نےگیارہ نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے اس رجحان کی تصدیق کر دی ہے۔ ان میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی لاہور میں چھوڑی ہوئی نشستیں بھی شامل ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور سنی اتحاد (پی ٹی آئی) کو دو دو جبکہ ق لیگ، استحکام پاکستان پارٹی اور بی این پی کو ایک ایک نشست پر کامیابی ملی۔ خیبرپختونخوا کے حلقہ باجوڑ میں ایک آزاد امیدوار نے صوبے کی حکمران جماعت پی ٹی آئی کو شکست سے دوچار کر کے بڑا اپ سیٹ کر دیا۔سندھ میں بلاول بھٹو کی چھوڑی ہوئی نشست پیپلز پارٹی نے بھاری اکثریت سے جیت لی اور یوں سندھ میں اپنی مقبولیت کا دعویٰ ثابت کر دیا۔ پنجاب میں پی ٹی آئی کے لئے سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی اور انکے بیٹے مونس الٰہی کی شکست بہت بڑا دھچکا ہے۔ خاص طور پر پرویز الٰہی کو چوہدری شجاعت حسین کے بھتیجے موسیٰ الٰہی کے ہاتھوں بھاری مارجن سے شکست غیر معمولی واقعہ ہےجو مدتو ں بھلایا نہیں جائے گا۔ لاہور میں جو مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا رہا ہے۔ ن لیگ اور اس کے اتحادیوں نے میدان مار لیا۔ فوج کی تعیناتی اور پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مستعدی کے باعث پولنگ مجموعی طور پر پرامن رہی لیکن بعض مقامات پر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں دھینگا مشتی ، دھکم پیل، نعرے بازی ، گالی گلوچ اور مارپیٹ کی نوبت بھی دیکھی گئی۔ نارووال میں ایسے ہی ایک واقعے میں مسلم لیگ ن کا ایک کارکن پی ٹی آئی مخالفین کے ہاتھوں مبینہ طور پر ڈنڈا لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔ ملزم گرفتار کر لئے گئے۔ بعض دوسرے شہروں میں بھی تشدد اور فائرنگ کے واقعات ہوئے جن میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ پر تشدد واقعات میں ملوث کئی سیاسی کارکن گرفتار کر لئے گئے۔ انتخابات قومی ہوںیا ضمنی ۔ ہارنے والے اپنے تالیف قلب کیلئے وجوہات تلاش کر ہی لیتے ہیں اور نشانہ پاکستان الیکشن کمیشن بنتا ہے، ضمنی انتخابات کے حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن صاف و شفاف الیکشن نہیں کرا سکا۔ اس سلسلے میں ایک حلقے میں فارم 45 پر پولنگ ایجنٹس کے پیشگی دستخط کرانے کا نوٹس الیکشن کمیشن نےبھی لیا ہے اور الیکشن کمشنر پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ متعلقہ افسر نے سادگی سے اعتراف کیا ہے کہ اس نے پیشگی دستخط وقت بچانے کیلئے کرائے۔ الیکشن کمیشن کو ایسے واقعات کا اعادہ روکنے کیلئے متعلقہ افسر کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے اور بے قاعدگیو ں کے دوسرے واقعات کا بھی ثبوتوں کی روشنی میں قرار واقعی نوٹس لینا چاہئے۔ ہارنے والوں کا معمول ہے کہ انتخابی دھاندلیوں کے پردے میں اپنی شکست چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد ہونے والے تمام انتخابات میں ایسے الزامات لگتے رہے ۔اسلئے نظام میں ایسی اصلاحات لانے کی ضرورت ہے جس سے الیکشن کی شفافیت یقینی بنائی جائے۔ اس کے بعد بھی دھاندلی کے بے بنیاد الزامات لگانے والوں کا سختی سے محاسبہ کیا جائے۔

تازہ ترین