• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حال ہی میں دوست ملک سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کا جو عندیہ دیا گیا، اس کے حوالے سے سعودیہ کا اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان کا دورہ کرکے گیا ہے۔ اس ضمن میں اسلام آبادکی جانب سے متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے اور توقع ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مجوزہ دورہ پاکستان میں اہم معاہدوں پر دستخط ہونگے۔ پاکستانی حکام یقیناً اپنی تجاویز کی تفصیلات انہیں فراہم کررہے ہونگے اور امید کی جاسکتی ہے کہ ان میں مویشیوں کی افزائش اور فروخت کے شعبے کو نظرانداز نہیں کیا گیا ہوگا۔ ویسے بھی پاک سعودی تعاون کی وسعت کی نوعیت کے اعتبار سے سرمایہ کاری کے شعبوں میں اضافے کے نئے امکانات سامنے آتے رہیں گے۔ اس باب میں لائیو اسٹاک، یعنی مویشیوں کی افزائش اور برآمد کا شعبہ خاص اہمیت کا حامل ہے جس کا بعض حوالوں سے ذکر آتا رہتا ہے مگر آسٹریلیا اور دیگر کئی ملکوں کی طرح منظم انداز میں کام نہیں ہوا ہے۔ لائیو اسٹاک کی بڑے پیمانے پر منظم فارمنگ کے ذریعے دیہات کے حالات بہتر ہونے، شہروں میں سپلائی بڑھنے اور دیگر ملکوں کو ایکسپورٹ کے امکانات نمایاں ہوتے ہیں۔ سعودی عرب ہی کو عازمین حج اور مقامی آبادی کی طرف سے حج کے موقع پر قربانی کیلئے بڑی تعداد میں جانوروں کی ضرورت ہوتی ہے قربانی کے یہ جانور پاکستان سے درآمد کئے جائیں تو پاکستان کم از کم سو ارب روپے کا زرمبادلہ ہر سال حاصل کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی پاکستان سعودی عرب کو حلال گوشت برآمد کرکے سالانہ اتنا ہی زرمبادلہ حاصل کرسکتا ہے۔ اس سلسلے میں اگر حکومت سعودی سرمایہ کاروں کے تعاون سے جانور پالنے والے فارمرز کو بلاسود قرضے دے کر لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں قربانی کے جانورں کی عالمی معیار کے مطابق افزائش یقینی بنائے اور سال کے اختتام پر حج کے موقع پر یہی جانور سعودی عرب بھی جائیں تو بہتر معاشی نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین