• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہدا فورم بلوچستان نے سپریم کور ٹ میں پٹیشن دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ نوابزادہ جمال رئیسانی کی جانب سے دائر کی گئی اس پٹیشن میں سوشل میڈیا پر دہشت گردی کے فروغ و تشہیر اور جعلی خبروں کو روکنے کیلئے قانون سازی، لاپتہ افراد کے نام پر پروپیگنڈا کرنے اور دہشت گرد گروپوں کو پروپیگنڈے کے طور پر لاپتہ افراد کی فہرست میں شمار کروانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس کیساتھ ساتھ قانونی اور عدالتی اصلاحات، پولیس آرڈر 2002پر عملدرآمد یقینی، وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے زیر التوا دہشت گردی کے تمام مقدمات کے ٹرائل کو فوری مکمل کروایا جائے۔ درخواست میں استغاثہ کو ایک مضبوط اور عالمی معیار کا نظام قائم کرنے، گواہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے ، شہدا کے بچوں کیلئے مفت تعلیم اور تحفظ فراہم کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر موثر عملدرآمد نہ ہونے سے پاکستان کو غیر ملکی فنڈڈ منظم دہشت گردی کا سامنا ہے اور اب تک اسکی وجہ سے 80ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور ملکی معیشت کو 150ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہےاور شہریوں کے بنیادی حقوق بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ بلوچستان کا صوبہ کئی دہائیوں سے شدت پسندوں اور علیحدگی پسند تحریکوں کا شکار رہا ہے۔ لاپتہ افراد بھی صوبے کا دہائیوں سے ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے۔ حکومت نے لاپتہ افراد کے معاملے کی تحقیقات کیلئے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے۔ بلوچستان ملک کا سب سے پسماندہ صوبہ کیوں ہے؟ بلوچ عوام کے مسائل کیا ہیں؟ مسلح مزاحمت کی تحریکیں کن اسباب پر سرگرم ہیں؟ بلوچ نوجوانوں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے کونسے اقداما ت ضروری ہیں؟ ان سوالات کے جوابات بھی تلاش کرنے ہونگے۔

تازہ ترین