سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے عدالتی حکم پر گرائی گئی عمارت تجوری ہائیٹس کے الاٹیز کو معاوضے کی ادائیگی کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اس کے بلڈر کا نام پوچھ لیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عدالتی حکم پر گرائی گئی عمارت کے الاٹیز کو معاوضے کی ادائیگی کے کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے کی۔
دورانِ سماعت بلڈر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بیشتر متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جا چکا ہے، جو رہ گئے ہیں انہیں بھی دے دیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ لوگوں کو تنگ نہ کریں، عدالت نے 3 ماہ میں متاثرین کو ادائیگی کا حکم دیا تھا، یہ بتائیں کہ بلڈر کون ہے؟ کوئی یہ نہیں بتا رہا ہے کہ بلڈر کون ہے؟ آئندہ سماعت پر بلڈر کا نام بتایا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کثیر المنزلہ پراجیکٹ کس کا ہے؟
وکیل نے بتایا کہ تجوری ہائٹس کا پلاٹ گورنر سندھ کی اہلیہ کے نام پر تھا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ نوٹس گورنر ہاؤس بھیجیں یا کہاں بھیجیں؟ مالک کو ہی متاثرین کا پیسہ دینا ہے، کم از کم اخلاقی تقاضہ تو ہے کہ آپ متاثرین کو پیسے دیں۔
وکیل نے کہا کہ مجھے کلائنٹ سے ہدایات لینے دیں کچھ وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 3 سال ہو گئے ہیں یہ آج کا آرڈر تو نہیں، کیا کریں توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجیں؟ آپ چاہتے ہیں توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجیں؟
وکیل نے استدعا کی کہ میں اس درخواست میں وکیل نہیں تھا مجھے ٹائم دیا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نکالیں عابد زبیری صاحب کا وکالت نامہ، ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے۔
دوسری جانب گورنر سندھ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تجوری ہائٹس کا گورنر سندھ یا ان کی اہلیہ سے کوئی تعلق نہیں، اس سلسلے میں چلنے والی خبریں بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں، اس طرح کی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔