صدر مملکت آصف علی زرداری نے کراچی سیف سٹی پروجیکٹ جنگی بنیادوں پر مکمل کرنے اور نادرن بائی پاس پر باڑھ لگانے کی ہدایت کردی ساتھ میں یہ بھی کہا کہ پولیس پتہ کرے کہ کراچی سے چوری گاڑیاں اور موبائل فون جاتے کہاں ہیں؟
سندھ امن و امان کی صورت حال پر صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت چیف منسٹر ہاؤس میں اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر آئی ٹی خالد مقبول صدیقی، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سینئر وزیر شرجیل میمن، وزیر توانائی ناصر شاہ، وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، مختلف اداروں کے صوبائی سربراہان، ڈائریکٹر ایف آئی اے زعیم شیخ اور دیگر نے شرکت کی۔
صدر آصف علی زرداری نے کچے کے ڈاکوؤں سے نمٹنے کے لیے سندھ، پنجاب، بلوچستان سہ فریقی انتظام بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر ترقیاتی کام شروع کروائیں۔
صدر مملکت نے یہ بھی کہا کہ جن ملکوں میں اسٹریٹ کرائم ہیں، وہاں اس کی کوئی وجوہات بھی ہیں، کراچی میں جرائم کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔
صدر پاکستان نے پولیس، رینجرز، محکمہ ای ٹی اینڈ این سی اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو اپنے تعاون اور کام کو بڑھانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد منشیات کے اسمگلروں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف مشترکہ آپریشن شروع کرنا ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ زمینوں پر غیر قانونی قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس سلسلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس افسران کی تعیناتی کا ایک مدت مقرر کریں اور ساتھ ساتھ ان کی کارکردگی پر نظر رکھیں اور اگر وہ ناکام رہیں تو انہیں ہٹا دیا جائے۔
صدر مملکت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ سندھ میں رہائش پذیر اور کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلقہ منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت پر خاص طور پر زور دیا۔
صدر پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ گھوٹکی کندھ کوٹ پل پر کام تیز کیا جائے تاکہ امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ انہوں نے گھوٹکی کندھ کوٹ پل پر کام کرنے والے انجینئرز کو ضروری سیکیورٹی فراہم کر دی ہے تاکہ کام کو جلد مکمل کیا جاسکے۔
آصف زرداری نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی حکومت سے حساس ہتھیاروں، آلات اور گیجٹس کی خریداری کے حوالے سے سندھ پولیس کے لیے ضروری منظوری حاصل کریں۔
اجلاس میں صدر مملکت کو دی گئی بریفنگ میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ اسٹریٹ کرائم روکنے کے لیے شاہین فورس فعال کردی۔ پولیس کو 168 گاڑیاں اور 120 موٹر سائیکلیں دی ہیں۔ پولیس مدگار ون فائیو کی ازسرِ نو تشکیل کردی۔
اس حوالے سے انہوں نے ایرانی صدر کے دورہ کراچی اور ایک روزہ قیام کے پُرامن انعقاد کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل اور بین الاقوامی کرکٹ میچوں کا انعقاد اور مذہبی تقریبات امن و امان کی بہتر صورتحال کی عکاس ہیں۔
مراد علی شاہ نے صدر کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے وقتاً فوقتاً اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والوں کو ہدایات بھی دی جاتی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صدر مملکت کو بریف کیا کہ 2014 میں کراچی عالمی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا لیکن اب 2024 میں 82ویں نمبر پر آ گیا ہے۔
انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ شکاگو کرائم انڈیکس 66.2 کے ساتھ 39ویں نمبر پر، برمنگھم 63.8 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 46 ویں نمبر پرہیں، ڈھاکہ 62.6 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 52 ویں نمبر پر، کوالالمپور 61.5 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 59 ویں نمبر پر، واشنگٹن 60.7 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 64 ویں نمبر پر، دہلی 59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 74 ویں نمبر پر، تہران 56.6 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 81ویں نمبر پر اور کراچی 56.5 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 82 ویں نمبر پر تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دنیا کے بڑے شہروں کا رینک اور کرائم انڈیکس کراچی سے زیادہ ہے اس پر صدر زرداری نے کہا کہ ان ممالک میں بعض دیگر وجوہات کی بنا پر جرائم کی شرح زیادہ ہو سکتی ہے لیکن کراچی میں بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے جرائم کی شرح زیادہ ہے۔
صدر آصف زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کو اسپیشل آپریشن شروع کرکے اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے واضح نتائج آنے چاہئیں تاکہ شہریوں کا اعتماد بحال ہو۔
آئی جی پولیس نے صدر مملکت کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران جرائم پیشہ افراد کے خلاف 5259 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ 2023 میں اسی عرصے کے دوران5357 کیسز ریکارڈ کیے گئے یعنی 172 واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ جائیداد کے تنازعہ پر 2024 میں مقدمات کی تعداد 10,757 تھے جبکہ 2023 میں ان کی تعداد 9,782 تھی یعنی 975 مقدمات کا اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح لوکل اور اسپیشل لاء کیسز میں 9,040 مقدمات دائر کیے ہیں اور اس طرح 785 کیسز میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر زرداری کو بتایا گیا کہ جنوری میں 252.32 اسٹریٹ کرائم کیسز رپورٹ ہوئے اور فروری میں اسٹریٹ کرائم کے کیسز کی تعداد 251.96 تھی۔ مارچ اور اپریل میں اسٹریٹ کرائم کی واردات میں کمی واقع ہوئی، بالترتیب 243.35 اور 166.2 واقعات رپورٹ ہوئے۔
ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت کو بتایا گیا کہ اسٹریٹ کرائم کے 48 کیسز جن میں 49 افراد جان کی بازی ہار گئے ان میں سے 27 کیسز کا پتہ لگا کر 43 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ 13 ملزمان پولیس مقابلوں میں مارے گئے۔ اسی طرح 136 مقدمات جن میں 174 افراد زخمی ہوئے 49 کا سراغ لگا کر 114 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ 9 مقابلوں میں مارے گئے۔
کچے کے معاملے پر بریفنگ میں آئی جی سندھ نے صدر کو بتایا کہ پولیس نے پچھلے 4 ماہ میں کچے کے 63 ڈاکو ہلاک اور 418 گرفتار کیے۔ 609 افراد کو اغواء ہونے سے پہلے بچایا گیا جبکہ 103 مغوی بازیاب کروائے۔
کچے کے علاقے سے متعلق صدر زرداری کو بتایا گیا کہ فروری 2023 سے اب تک دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر پولیس کے 107 ناکے قائم کیے گئے ہیں۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ لوگوں کو لالچ دے کر یا بہلا پھسلا کر اغوا کیا جاتا ہے اور پولیس نے اس بار ایسے 609 وارداتوں کو ناکام بنایا۔ جب اس طریقے کو ناکام بنایا گیا تو لوگوں کو جبری طور پر اغوا کیا جانے لگا۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ 20 کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔ کچے میں آپریشنز کے دوران 17 پولیس اہلکار شہید اور 27 جوان زخمی ہوئے۔
ڈی جی رینجرز سندھ نے صدر کو بریفنگ دی کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے 48 کیسز میں 49 افراد جان سے گئے۔ 27 کا سراغ لگا کر 43 ملزمان پکڑ لیے جبکہ 13 ملزمان مقابلوں میں مارے گئے۔
صدر مملکت کو بتایا گیا کہ پولیس اور رینجرز کی جانب سے ڈرگ مافیا کے خلاف خصوصی آپریشن جاری ہے۔ اس پر وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول (ای ٹی اینڈ این سی ڈپارٹمنٹ) کے وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ ان کے محکمے نے بھی آپریشن شروع کر دیا ہے۔
مزید برآں صدر زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں منشیات کی رسائی کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ انہوں نے بچوں کو اس لعنت سے بچانے کی ضرورت پر زور دیا اور صوبائی حکومت کو والدین اور اساتذہ کے لیے آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کی۔