• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو کچھ عرصہ سے اندرون اور بیرون ملکی عناصر کاسامنا ہے یہ عناصر ایک طرف پاکستان اور دوسری طرف ریاستی اداروں بالخصوص پاک فوج کو کمزور اور بدنام کرنے کی منظم مہم چلا رہے ہیں۔ 29اپریل کو ایک برطانوی آن لائن اخبار میں خبر شائع ہوئی کہ سابق پی ٹی آئی حکومت کے وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر شہزاد اکبر نے پاک آرمی اور آئی ایس آئی کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ جس میں26نومبر2023کو ان پر تیزاب پھینکنے اور نومبر2022میںسابق وزیر اعظم پر قاتلانہ حملے اورتحقیقاتی صحافی ارشد شریف کے قتل میں ملوث ہونے کے گھناؤنے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے قانونی فرمLeigh dayکے وکلا کے ذریعے ایک خط بھی لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیجا ہے جس میں یہ تفصیلات درج ہیں۔ واضح رہے کہ شہزاد اکبر اپریل2022میں اس وقت کے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعدپاکستان چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے تھے ۔ شہزاد اکبر ایک متنازع شخصیت ہیں۔ ان کا نام بانی پی ٹی آئی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں بھی لیا جاتا ہے جس کا ذکر ایک معروف انگریزی پاکستانی اخبار میں27نومبر 2023کی اشاعت میں موجود ہے۔190ملین پاؤنڈ کیس مذکورہ فردکا ذکر تفصیل کے ساتھ موجود ہے ۔شہزاد اکبر پاکستان چھوڑنے کے بعد مسلسل پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف جھوٹے اور غلیظ الزامات پر مبنی مذموم مہم میں ملوث ہیں۔ پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں اپنے بھائی کے اغوا کے جھوٹے الزام کی طرح تیزاب گردی کے اس خود ساختہ ڈرامے پر مبنی حالیہ قانونی مقدمہ بھی سیکورٹی فورسز کے وقار اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ایک اور کوشش ہے۔پاکستان سے مفرور اس شخص نے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کے ذریعے بھی جھوٹے اور من گھڑت الزامات پر مبنی الزامات شائع کرائےتھے۔ ڈیوڈ روزنامی صحافی کٹر صیہونی ہے اور JEWISH CHRONICALSنامی اخبار کا ایڈیٹر ہے۔ یہ شخص پاکستان آرمی کے خلاف سرگرم مہم میں ملوث ہے علاوہ ازیں ڈیوڈ روز معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں کیخلاف اسرائیلی کارروائیوں کا زبردست حامی بھی ہے۔ یادرہے کہ یہ وہی صحافی ہے جس نے ڈیلی میل اخبار کیلئے کام کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف پرجھوٹا الزام لگایا تھا اور الزام ثابت نہ کرسکنے پرلندن کی عدالت نےاس پر244ملین روپے کا جرمانہ عائد کیاتھا۔ مذکورہ اخبارڈیلی میل نے اس فیصلے کے بعد عوامی طور پر معافی مانگی تھی اور یہی انجام اس آن لائن اخبار کا بھی ہوگا۔

ڈیوڈ روز کا تعلق براڈشیٹ کے سی ای او جو اسرائیلی انٹیلی جنس ’’ موساد‘‘ کے قریبی ساتھی کاویح موسوی سےبھی ہے ،یہ وہی موسوی ہے جس نے ڈیوڈ روز اور شہزاد اکبر کی مدد سے امریکی کنسلٹنگ فرم ’’ اسٹروزفریڈبرگ‘‘کی خدمات لیکرپاکستان سے28.7ملین ڈالر لوٹے تھے۔ پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت کے وقت اس فرم کے سربراہ جبران الیاس تھے۔ پی ٹی آئی حکومت کی کابینہ نے چند ہی دنوں کے اندر براڈشیٹ کواس رقم کی ادائیگی کی منظوری دی تھی جوسمجھ سے بالاتر ہے۔اس تیزی سے رقم کی ادائیگی شہزاد اکبر وغیرہ کی براڈ شیٹ کے ساتھ اندرونی گٹھ جوڑ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ جس پر مرحوم صحافی ارشد شریف نے 21جنوری 2021کو اپنے پروگرام میں روشنی ڈالی تھی۔ ارشد شریف نے اس پروگرام میں شہزاد اکبر، پی ٹی آئی حکومت، موساد کے موسوی کو بے نقاب کیا تھا۔ شہزاد اکبر ارشد شریف کے قتل سے چند ماہ قبل پاکستان سے چلا گیا اور واپس نہیں آیا۔ بہرحال اس بارے میں کیس عدالت میں ہے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات سے ملوث افراد سامنے آسکتے ہیں۔چونکہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے اس بارے میں کچھ بھی کہنا مناسب نہیں ، عدالتی فیصلہ انصاف پرمبنی ہوگا۔

مستند ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر پاکستان دشمن ایجنسیوں کیلئے کام کررہا ہے اس کام میں اسکو ڈیوڈ روز اور سی آئی اے کے جبران الیاس کی سوشل میڈیا ٹیم کی معاونت اور سہولت حاصل ہے۔ اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے گٹھ جوڑ کا نشانہ پاکستان کی محافظ پاک فوج ہے۔پاک فوج کا نقصان پاکستان کانقصان ہے۔ کیونکہ پاک فوج ہی دشمنوں کے مسلسل حملوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔یہ ایک المیہ ہے کہ پاکستان کو لوٹنے کے بعد شہزاد اکبر جیسے لوگ بیرون ملک فرار ہوکرریاست دشمنی کررہے ہیں۔ یہ ٹرینڈ بھی مخصوص جماعت نے ہی متعارف کرایا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی رہائش گاہوں کے آگے چند گمراہوں کو اکٹھا کرکے ان پاکستانیوں کے خلاف اخلاق سوز نعرے بازی کرتے ہیں ۔یہ نعرے بازی اپنے سیاسی مخالفین کے گھروں کے باہر کرنے، ان پر سر بازار نازیبا جملے کسنے کا مقصد اپنی پارٹی کے بانی کو خوش کرنا ہوتا ہے۔ ان گمراہوں کے گروہ نے پاکستانی عدلیہ کے معرز ججوں کوبھی نہیں بخشا ہے۔ سوشل میڈیا پر پاک فوج اور آئی ایس آئی قیادت پر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگانا ہی انکی تربیت اور گرے ہوئے شعور کو بخوبی واضح کرتا ہے۔ مخصوص جماعت کا طریقہ واردات یہ ہے کہ پہلے اپنے لوگوں سے جھوٹا پروپیگنڈا اور بیان دلواتی ہے اور اسکے بعد اس کو بیان دینے والے کی ذاتی رائے کہہ کر معاملہ ختم کردیتی ہے لیکن بیان دینے والے کے خلاف کوئی انضباتی کارروائی نہیں کی جاتی۔ جو منافقانہ چالیں ہیں۔ پاکستان اور پاک فوج کے خلاف کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوسکتی نہ یہاں کسی کی مرضی چل سکتی ہے۔ پاکستان اور پاک فوج کو کمزور کرنے کی کوششیں کرنےوالوں اور من مرضی چاہنے والوں کو اب تو سمجھ آنی چاہیے کہ یہ خالہ جی کا گھر نہیں ہے۔

تازہ ترین