واپڈا نے 969میگاواٹ پیداوار کا حامل نیلم جہلم ہائیڈروپاور پروجیکٹ معائنے کیلئے مکمل طور پر بند کردیا ہے ،جس کا تخمینہ 500ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔حکام کے مطابق بڑا تکنیکی مسئلہ سامنے آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پروجیکٹ کنسلٹینٹس اور بین الاقوامی ماہرین کے باہمی اشتراک سے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جائے گا تاکہ مسئلے کا پتا لگانے کے بعد اسے ٹھیک کیا جاسکے۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ ماہ کے اوائل میں ہیڈ ریس ٹنل میں اچانک خرابی دیکھی گئی تھی اور ماہرین کے مشورے کے بعد 6اپریل کو پیداوار کم کرکے 530میگاواٹ پر لانی پڑی۔ 29اپریل کو ہیڈ ریس ٹنل کے دبائو میں مزید کمی دیکھتے ہوئے پلانٹ یکم مئی کو معائنے کیلئے مکمل طور پر بند کردیا گیا۔یہ تشویشناک صورتحال اس وقت پیدا ہوئی ہے جب گرمی کا زور بڑھنے سے ملک میں بجلی کی طلب یکسر دوگنی سے زیادہ ہوجاتی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل جولائی 2022میں ٹیل ریس ٹنل میں دراڑیں پڑنے اور مرمتی کام کے باعث یہ منصوبہ ایک سال بند رہا ۔21برس کی تاخیر سے آزاد کشمیر میں مظفرآباد کے قریب دریائے نیلم اور جہلم کے سنگم پر تعمیر ہونے والے اس پروجیکٹ نے 2018میں پیداوار شروع کی تھی ۔محل وقوع اور دیگر تکنیکی پہلوئوں کے لحاظ سے یہ ایک منفرد حیثیت کا حامل منصوبہ ہے ،جس کی طرز پر بہت سے مقامات ہیں جہاں ایسے ہی مزید منصوبوں کی تعمیر ممکن ہے جن سے ایک اندازے کے مطابق 60ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔ملک میں اس وقت بجلی کی پیداوار کا بڑا حصہ تیل و گیس کے مہنگے ترین ذرائع سے حاصل کرنا پڑ رہا ہے ،جس کے باعث صارفین ہوشربا بلوں سے پریشان ہیں۔ہائیڈرل بجلی کے بڑے درمیانے اور چھوٹے منصوبے موجودہ اور آنے والے وقت میں بڑے غنیمت ہیں جن سے ملکی ضرورت مکمل طور پر پوری ہوسکتی ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998