• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عبدالطیف صدیقی بھی ان ہزاروں خوش قسمت اوورسیز پاکستانیوں میں سے ایک ہیں جو پاکستان میں ناکام ہوجانے کے بعد باہر نکلے اور پھر اللہ تعالیٰ نے کامیابی کی اعلیٰ منازل عطا کیں ، ان کاتعلق مرچنٹ نیوی کے شعبے سے تھا لہٰذا وہ پہلے چیف انجینئر تک پہنچے پھر دنیا کی سب سے بڑی شپ منیجنگ کمپنی میں اعلیٰ عہدے تک پہنچے ۔ اپنی شپنگ کمپنی قائم کی اور اپنی محنت اور لگن سے اپنی کمپنی کو پاکستان کی نیشنل شپنگ کارپوریشن سے بڑی کمپنی بنانے میں کامیاب ہوگئے ، اس وقت پی این ایس سی کے پاس مجموعی طور پر صرف نو بحری جہاز ہیں جس میں ہزاروں کا عملہ تنخواہیں وصول کررہا ہے اور یہ ادارہ بھی ہر سرکاری ادارے کی طرح نقصان میں ہے ، جبکہ عبدالطیف صدیقی کی کمپنی میں چودہ بحری جہاز ہیں اور وہ پروفیشنل طریقے سے اپنے کاروبار میں مصروف ہیں ، صدیقی صاحب کو اللہ تعالیٰ نے ایک محب وطن دل عطا کیا ہے لہٰذا ہر اوورسیز پاکستانی کی طرح انھوںنے بھی اپنی کامیابی کے بعد اپنے تجربات اور سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کو منتخب کیا۔وہ عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں پاکستان پہنچے وہ پہلے ڈیم فنڈ میں ایک لاکھ ڈالر کا عطیہ دینا چاہتے تھے لیکن عمران خان کے کئی وزراء نے ان سے یہ فنڈ اپنے لیے حاصل کرنے کی کوشش کی اور عمران خان سے ملاقات میں بھی مشکلات پیدا کیں ، تاہم وہ عمران خان سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہوئے ، وزیر اعظم ہائوس میں ہونے والی ملاقات میں ،راقم بھی شریک تھا لہٰذا یہ سب میری آنکھوں دیکھے مناظر ہیں ، لطیف صدیقی عمران خان کو بتارہے تھے کہ وزیر اعظم صاحب تیس سال بیرون ملک گزارنے کے بعد میں اپنے تمام تجربات اور تعلقات کے ساتھ پاکستان کے مرچنٹ نیوی کے شعبے کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے اپنی خدمات پیش کرنا چاہتا ہوں ، اس وقت پاکستان کے مرچنٹ نیوی انجینئرز اور ٹیکنیشن کو دنیا میں ملازمتیں ملنا بہت مشکل ہوچکی ہیں اور یہ لوگ ٹیکسیاں چلانے پر مجبور ہیں ، جبکہ ماضی میں مرچنٹ نیوی کا شعبہ کامیاب ترین شعبہ سمجھا جاتا تھا ،عمران خان ان کی باتوں کو توجہ سے سن رہے تھے لہٰذا انھوں نےپوچھا آپ کے پاس کیا پلان ہے ؟ لطیف صدیقی نے بتایا کہ وہ ابتدائی طور پر چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان لائیں گے جس کے تحت پچاس مرچنٹ نیوی کے جہاز پاکستان لائے جائیں گے اور یہ تمام جہاز پاکستانی پرچم بردار جہاز ہونگے جس سے پاکستان مرچنٹ نیوی کے شعبے میں انقلاب آجائے گا، پاکستانی مصنوعات پاکستانی جہازوں پر دنیا تک پہنچیںگی اور واپسی پر یہ جہاز دنیا سے درآمد کی جانے والی پاکستانی مصنوعات لیکر آئیں گے ، جبکہ ان پچاس جہازوں کے علاوہ پاکستان میں دنیا کے بہترین کروز شپ بھی لائے جائیں گے جس میں پاکستانی سیاح کراچی سے گوادر اور دبئی تک تفریحی سفر کریں گے جبکہ مستقبل میں ان کروز جہازوں کو مشر ق وسطیٰ کے ممالک تک سیاحتی کروزنگ کے لیے استعمال کیا جاسکے گا ۔عمران خان بہت پرجوش ہوگئےاور انھوں نے فوری طور پر سوال کیا کہ اس میں حکومت کو کیا کرنا ہوگا ،صدیقی صاحب بولے وزیر اعظم صاحب اس وقت حکومت پاکستان اپنی درآمدات و برآمدات کے لیے غیر ملکی جہازوں کو سالانہ پانچ ارب ڈالر اد اکرتی ہے صرف حکومت کو یہ پالیسی بنانی ہوگی کہ پاکستان اپنی تمام درآمدات اور برآمدات کیلئے اس نئی کمپنی کو ہی استعمال کرے گا جو حکومتی ملکیت ہوگی تاکہ جہازوں پر جو اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی وہ بھی نکل سکے ، ویری گڈ ، عمران خان کے الفاظ ادا ہوئے ، صدیقی صاحب آپ اب تک کہاں تھے ہمیں تو آپ جیسے پاکستانیوں کی تلاش ہے ، یہ کام تو فوری ہونا چاہیے ،میں نے بیچ میں لقمہ دیا کہ وزیر اعظم صاحب آپ صدیقی صاحب کی متعلقہ وزیر اور دیگر حکام سے ملاقات فکس کرادیں تاکہ یہ کام جلد از جلد شروع ہوسکے ،جس پر عمران خان نے میٹنگ فکس کرانے کے آرڈر بھی جاری کیے لیکن آج تک وہ ملاقات نہ ہوسکی ،پاکستان کی بلیو اکانومی میں ہونے والی چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی فائل آج بھی وزیر اعظم آفس میں موجود ہے شاید موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کی نظر سے وہ فائل گزر ئے اور شاید پاکستان میں چار ارب ڈالر کے پچاس مرچنٹ نیوی کے جہاز آسکیں اور پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار بڑھ سکے، شاید ایسے درجنوں سرمایہ کاری کے مواقع تھے جسے سابقہ حکومت نے گنوایا، امید ہے کہ میاں شہباز شریف کی حکومت ایسے مواقعوں کو ضائع نہیں کریگی۔

تازہ ترین