اس وقت دنیا بھر کے میڈیا کی نظریں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سمجھے جانیوالے پڑوسی ملک بھارت پر مرکوز ہیں جہاں عام الیکشن کے تیسرے مرحلے میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیاہے، سرحدپار سے موصول ہونیوالی اطلاعات کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، مغربی بنگال، گجرات اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سمیت دس ریاستوں میں عوام نے اپنے پارلیمانی نمائندے چُننے کیلئے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ لوک سبھا کی 543نشستوں کے چُناؤ کیلئے لگ بھگ ایک بلین بھارتی شہری حصہ لے رہے ہیں، بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بھی گجرات کے شہر احمدآباد میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا ہے، بھارتی الیکشن کے چوتھے مرحلے کیلئے پولنگ کا عمل13 مئی کو ہوگا جبکہ سات مراحل پر مشتمل چناؤ کے حتمی نتائج کا اعلان چار جون کو کیا جائے گا۔تجزیہ نگاروں کے مطابق نریندرمودی تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوجائیں گے، تاہم ستاروں کی چال بتا رہی ہے کہ بھارت میں جاری چُناؤ کے نتائج سب کیلئے حیران کُن ثابت ہونگے، حالیہ الیکشن بھارت کی تاریخ کے سب سے زیادہ متنازع اور غیرمعمولی اثرات کے حامل ہونگے، ستاروں کی چال مودی کے حق میں ضرور ہے لیکن مودی کا لوک سبھا میں چار سو نشستیں حاصل کرنے کا خواب چکناچور ہوجائے گا، الیکشن کے بعد کی صورتحال مودی کیلئے پریشانی کا باعث بنے گی، الیکشن نتائج کے بعد خواتین امیدواروں کی متاثرکُن تعداد لوک سبھا کا حصہ بننے میں کامیاب ہوگی، کانگریسی لیڈر راہول گاندھی اور پریانکا گاندھی سیاسی منظرنامہ پر اہم قوت بن کر اُبھریں گے،تاہم ستاروں کی چال کے مطابق رواں برس 2024 بھارت میں سرکار تبدیلی کا سال نہیں ہے۔ یہ پیش گوئیاں بھارت میں جاری قومی انتخابات کے تناظر میں مجھے ویدک علم نجوم کے ماہراُن جوتشیوں نے بتائیں جنہوں نے مجھے گزشتہ برس ہی پاکستان کے قومی الیکشن کے نتائج کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔گزشتہ سال دسمبر میں،جب میں نے ویدک جوتشیوں کی بیان کردہ پیش گوئیوں کو اپنے کالم کی زینت بنایا تھا کہ اعدادی نمبر8 رکھنے والے سال 2024کے دوسرے مہینے کی آٹھ تاریخ کو اگر قومی الیکشن منعقد ہوتے ہیں تو ستاروں کی چال پیپلزپارٹی کے سینئر لیڈر آصف علی زرداری کے حق میں ہے جنکے جنم دن کا اعدادی نمبر8 اور سال پیدائش کا نمبر2 ہے، اسلام آباد کے راج سنگھاسن پر آصف علی زرداری کو بیٹھنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکے گی اور آئندہ الیکشن نتائج کے بعد پیپلز پارٹی کنگ میکر بن کر اُبھرے گی تو کسی کو میری بات کا یقین نہیں آرہا تھا۔ ویدک علم نجوم کے عین مطابق پاکستان میں آٹھ فروری الیکشن کے نتائج کے بعد آصف علی زرداری صدرِ مملکت / سپریم کمانڈرکے اعلیٰ ترین منصب پر فائزہوکر سیاسی منظرنامہ پر چھاگئے اور پیپلزپارٹی عوامی حمایت سےصوبہ سندھ میں حکومت بنانے کے ساتھ چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر اورملک کے اہم ترین صوبوں کی گورنرشپ حاصل کرکے کنگ میکر ثابت ہوئی۔ تاریخی طور پرہمارے خطے کی ہزاروں سالہ قدیم تاریخ میں راج سنگھاسن اور علم جیوتش /نجوم کا بہت گہرا تعلق ہے، ہندوستان کے راجا، مہاراجہ اور حکمران اپنے درباروں میں ماہرین ِ نجوم کو باقاعدہ شامل کرتے تھے اور انکے مشوروں کو اہمیت دیا کرتے تھے۔علم نجوم کے مطابق رواں سال 2024 سیارہ زحل سے متاثر ہونے والا سال ہے جسے کرما، صلے اور انعامات کا سیارہ کہا جاتا ہے، اس سال ہر انسان کو اچھے کرموں کا اچھا بدلہ ملے گا،علم نجوم میں سیارہ زحل ہندو دھرم کی تعلیمات کارما کی عکاسی کرتا ہے،جوتشیوں نے عمران خان کا زائچہ بنایا تھا کہ خان صاحب کے ستارے اچھے ہیں لیکن کارما تھیوری کے تحت جب تک وہ اپنے ماضی کے کرموں کا مداوا نہیں کرتے، وہ اپنے حالات میں بہتری نہیں لاسکیں گے۔ہندوستان کے قدیم پراسرار علم الاعداد /انک جیوتش کے مطابق سال 2024ء کے اعدادی شماریات کا مخصوص نمبر 8ہے،بھارت میں جاری الیکشن تین مہینوں کے سات مرحلوں پر مشتمل ہیں،انک جیوتش کے تحت بھارت میں الیکشن پولنگ تاریخوں کا جائزہ لیا جائے تو نمبردو، چار اور آٹھ نمایاں اثرات کے حامل نظر آتے ہیں جبکہ الیکشن نتائج کا اعلان چار جون کو کیا جائے گا جسکا مخصوص نمبر چار اور لکی نمبر نو ہے،جوتشیوں کا کہنا ہے کہ حالات و واقعات کے تناظر میں یہ نمبرز بھارتی الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کیلئے خوش قسمتی اور کامیابی کا باعث بن سکیں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ بھارت میں جاری انتخابات درحقیقت نریندرمودی کی قیادت پر عوامی ریفرنڈم کے مترادف ہیں، مودی نے اپنے طویل دورِ اقتدار میں انڈیا کو آگے لے جانے میں کامیابیاں حاصل کیں لیکن انہوں نے بھارت کا روایتی سیکولر تشخص منفی انداز میں بہت زیادہ مجروح کیا،بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی شدت پسندانہ پالیسیوں کو پروان چڑھاتے ہوئے اقلیتوں کو نظرانداز کرنے کی بے حد کوششیں کیں لیکن مکمل کامیابی نہ مل سکی، تجزیہ نگاروں کے مطابق بھارتیہ جنتاپارٹی کو آندھرا پردیش، کرناٹک، کیرالہ، تامل ناڈو، تلنگانہ اور کشمیر میں بہت زیادہ ٹف ٹائم کا سامنا ہے، نریندرمودی نے اپنی کابینہ میں ماضی کی حکومتوں کے برعکس کسی مسلمان کو شامل نہیں کیا لیکن اب ہندوتوا کا نعرہ لگانے والی بی جے پی کیرالہ کے مسلم اکثریتی ضلع ملاّپورم سے مسلمان سیاستدان کو اپنا امیدوار بنانے پر مجبور ہوگئی ہے، مودی کی مقبولیت جنوبی اور شمالی ریاستوں میں نہایت کم ہے جسکی بنا پر انہوں نے مقامی سیاسی جماعتوں کے ساتھ انتخابی اتحاد قائم کیا۔تاہم میری نظر میں نریندرمودی کی مقبولیت کو اصل خطرہ سیاسی حریف پارٹی کانگریس کی سرپرستی میں انڈیا الائنس نامی اپوزیشن اتحادسےہے جو مودی کی زیرقیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی شکست کو انڈیا میں سیکولرازم اور جمہوری اقدار کی بقا کیلئے ناگزیر سمجھتا ہے۔ بھارت میں ستاروں کی چال اور زمینی حقائق فی الحال بی جے پی کے حق میں نظر آرہے ہیں،تاہم یہ سال کارما کا ہے اور نریندرمودی کو بھی اپنی ماضی کی شدت پسندانہ پالیسیوں کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ ائےدیں00923004647998)