• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرحدپار حملوں کیلئے افغان سرزمین استعمال نہ ہونے کا افغان طالبان کا دعویٰ مسترد

--فائل فوٹو
--فائل فوٹو

دہشتگرد گروہوں کی جانب سے افغان سرزمین کو سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہ کرنے کا افغان طالبان کا دعویٰ مسترد کردیا گیا۔

سلامتی کونسل کی مانیٹرنگ ٹیم کی 16ویں رپورٹ میں افغان طالبان کے اس دعوے کو ’غیر معتبر‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خطے کے ممالک افغانستان کو بڑھتی ہوئی علاقائی عدم استحکام کا منبع سمجھنے لگے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق متعدد رکن ممالک نے اطلاع دی ہے کہ داعش خراسان، تحریک طالبان پاکستان (TTP)، القاعدہ، ترکستان اسلامی پارٹی، جماعت انصاراللّٰہ اور دیگر گروہ افغانستان میں سرگرم ہیں اور بعض بیرونی حملوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق القاعدہ طالبان کے ساتھ قریبی روابط رکھتی ہے، جبکہ داعش خراسان کو طالبان کا اہم مخالف تصور کیا جاتا ہے تاہم سب سے بڑا علاقائی خطرہ ٹی ٹی پی کو قرار دیا گیا ہے، جو افغانستان میں موجود پناہ گاہوں سے سرحد پار کارروائیاں کر رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق طالبان قیادت میں اس معاملے پر اختلاف ہے، کچھ سینئر ارکان ٹی ٹی پی کو پاکستان کے ساتھ تعلقات کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں، جبکہ دیگر اب بھی اس کی حمایت کرتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی نے 2025 میں پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے، جن میں سے کئی پیچیدہ نوعیت کے تھے اور زیادہ تر خودکش حملہ آور افغان شہری تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے بھی انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں نمایاں پیش رفت کی ہے، جن میں داعش خراسان کے ترجمان سلطان عزیز اعظم اور دیگر اہم شدت پسندوں کی گرفتاری شامل ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید