• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جس کا دل چاہتا ہے فوج پر الزام لگا دیتا ہے، گورنر سندھ


گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ جس کا دل چاہتا ہے اسٹیبلشمنٹ اور افواجِ پاکستان پر الزام لگا دیتا ہے، اعلیٰ عدلیہ نوٹس لے اور سپریم جوڈیشل کونسل دیکھے کہ ہائی کورٹ کے جج خط کیوں لکھ رہے ہیں۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران کامران ٹیسوری نے کہا کہ جس طرح سے آج کل فیصلے آرہے ہیں اس سے قوم پریشان ہے، عدلیہ ایسے فیصلے نہ کرے جس پر 10 سال بعد اسے ندامت ہو اور پھر فیصلہ تبدیل کرنا پڑے۔ بھٹو صاحب کا فیصلہ بھی اسی سپریم کورٹ نے دیا تھا جسے بعد میں دیکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ موڈ بدلا، ہوا بدلی اور فیصلے بدل گئے، لاڈلوں کے فیصلے گھنٹوں میں آرہے ہیں، آج کا دن سیاہ دن ہے کہ ایسے فیصلے آئے، فیصلے اُن کے حق میں آئے ،جنہیں امید بھی نہیں تھی۔

کامران ٹیسوری نے یہ بھی کہا کہ فیصلے قانون اور آئین کے مطابق آنے چاہئیں، اگر فیصلوں کے خلاف آواز اٹھ رہی ہو تو کسی اور کو موقع دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلاکر ان ساری چیزوں کو سامنے رکھنا چاہیے، کیا یہ فیصلے کیس جھکاؤ کی وجہ سے ہیں؟ تعین عدالتیں کریں گی، ماضی میں جو فیصلے آئے ان پر کیا کیا باتیں کی گئیں۔

گورنر سندھ نے کہا کہ غریبوں اور عوام کے فیصلے تو برسوں میں بھی نہیں آرہے، پوچھتا ہوں لاڈلے کے فیصلے ہر دوسرے دن کیسے آرہے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جس پر دس سال بعد ندامت ہو، آج تمام ہی سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے فیصلے پر نکتہ چینی کی ہے، سیاسی جماعتیں تو عوامی نمائندوں کے طورپر آواز اٹھا رہی ہیں۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ میں کسی جج کے بارے میں بات نہیں کررہا، سب جج احترام کے قابل ہیں، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ بارز اور پارلیمنٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وکلا ہیں جو آنے والے وقت میں جج بنتے ہیں، آج ہی سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلائیں، عدلیہ کو نہیں بلکہ اس کے فیصلوں کو خبروں کی زینت بننا چاہیے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ ملک میں سعودی سرمایہ کاری آرہی ہے اور آج ہی ایک لیڈر کہتے ہیں نیا الیکشن کراؤ، مولانا فضل الرحمان کو سیاست کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کا ساتھ دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سارے نظام کو ٹھیک کرنے کےلیے عدلیہ کو ٹھیک ہونا پڑے گا، وقت آگیا ہے کہ ابھی نہیں تو کبھی نہیں، جو کرنا ہے ابھی کر ڈالو۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہمارے یہاں جس کا دل چاہتا ہے فوج اور اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں گھسیٹ لیتا ہے، جس کا جی چاہتا ہے الزام لگادیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو اسٹیبلشمنٹ کو برا کہے اُس کے اثاثے چیک کریں، ان میں اضافہ ہو رہا ہوتا ہے ملکی اسٹیبلشمنٹ کو برا کہنے میں بیرونی سازش ہوتی ہے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ جب حکومت میں ہوتے ہیں تو اچھا کہتے ہیں، نہیں ہوتے تو برا کہتے ہیں، وزیراعظم، آرمی چیف، ایس آئی ایف سی سب معاشی بحران ختم کرنے کےلیے سرگرم ہیں۔

قومی خبریں سے مزید