• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر فرہاد علی شاہ کو گھر کے باہر سے اغوا کار لے کر گئے، پولیس کا عدالت میں جواب

اسلام آباد ہائیکورٹ میں شاعر فرہاد علی شاہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت  کے دوران پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ انہیں گھر کے باہر سے اغوا کار لے کر گئے، ہمیں بتایا گیا کہ بڑی گاڑی تھی جو پیچھے سے اوپن تھی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بات ڈالے والی ہی ہے، ہم نے کہا تھا جہاں انویسٹی گیشن رکے گی تو ہم سیکریٹری دفاع کو نوٹس کریں گے، پھر وقت آگیا ہے سیکریٹری دفاع، سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

عدالت نے کہا کہ یا تو یہ کہیں کہ را کے ایجنٹ آئے تھے اور اٹھا کر لے گئے ہیں، جتنے لوگ غائب ہوتے ہیں اس کا الزام ایک ہی ادارے پر کیوں جاتا ہے؟ نا معلوم افراد کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ 24 گھنٹےمیں سبق یاد کرواکے بھجوا دیتے ہیں۔

ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ فرہاد علی شاہ اٹھائے جانے والوں سے متعلق بات کرتے تھے۔

جسٹس محسن نے کہا کہ لاپتہ افراد پر بات کرنے کی وجہ سے وہ مسنگ ہیں، مہینوں سالوں بعد جب کوئی واپس آتا ہے تو سب اسے کہتے ہیں کہ اب نا بولنا، جبری گمشدگیوں کے جرم پر سزا صرف سزائے موت ہونی چاہیے، آج وہی لوگ مسنگ ہیں جو بات کرتے ہیں، وہ صحافی یا پولیٹیکل ایکٹیویسٹ ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایک صحافی کو اٹھا کر لے گئے، منسٹری آف انفارمیشن کیوں خاموش ہے؟

جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیے کہ میں سیکرٹری دفاع اور سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کو بلارہا ہوں، اس کے بعد وزیراعظم کو طلب کروں گا، باعث شرم بات ہے ہم سب کو پتہ ہے کون کیا کر رہا ہے؟، ایک آدمی کی وی لاگ پر باتیں بری لگ جاتی ہیں تو اٹھا لیتے ہیں، اگر بندہ بازیاب نہیں ہوا تو سب کے خلاف کارروائی کیلئے لکھوں گا، وزارت دفاع کا افسر آئندہ سماعت پر پیش ہو۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

قومی خبریں سے مزید