پاکستان میںچین کے تعاون سے معاہداتی فارمنگ(Contract Farming)یا کمرشل فارمنگ (Commercial Farming)کے آغاز سے سی پیک فیز ٹو پاک چائنہ زرعی تعاون کو چار چاند لگ رہے ہیں۔ اس نئے طرز کے زرعی سسٹم سے معاہداتی ماڈل فارم (Contract Model Farm)کی تشکیل ہو رہی ہے جس سے پاکستان کی زراعت سے منسلک ایکسپورٹ میں کئی گنا اضافہ ہو رہا ہے ۔ مزید براں اس طرح کے جدید زرعی منصوبہ جات سے چین پاکستان کے چھوٹے کاشتکاروں کی جدید خطوط پر تربیت کر رہاہے ،جدید زراعت سے جڑی ہوئی ٹیکنالوجی کو پاکستان منتقل کر رہا ہے اس سے کاشتکاروں کی مالی پوزیشن بہتر ہو رہی ہے کیونکہ معاہداتی فارمنگ سے کاشتکاروں سے بوائی سے پہلے ہی فصل کی قیمت طے کر لی جاتی ہے اور فصل کی ڈلیوری پر رقم ادا کر دی جاتی ہے ۔
اس پاک چین زرعی تعاون سے زراعت کے انفراسٹرکچر ،جس میںزرعی ان پُٹ آئوٹ پُٹ شامل ہیں، کو جدید بنیادوں پر استوار کیا جارہا ہے اور سب سے بڑھ کرپاک چین زرعی تعاون، جس میں معاہداتی فارمنگ یا کمرشل فارمنگ شامل ہے ،سے غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی ۔ پاکستان میں معاہداتی فارمنگ یا کمرشل فارمنگ کا سہرا چینی کمپنیوں خاص طور پر چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن پاکستان کو جاتا ہے ۔ چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن ،پاکستان وہ پہلی چائنیز کمپنی ہے جس نے پاکستان میں معاہداتی فارمنگ کی داغ بیل ڈالی۔اس نے2020میں 500ایکڑ پر محیط مرچوں (Chilli)کی فصل کی کنٹریکٹ فارمنگ کا باقاعدہ آغاز کیا ۔ اس کے بعد تلوں کے بیج کی فصل کی معاہداتی فارمنگ کی اور 2023میں پاکستان کی چین کو تلوں کے بیج کی ایکسپورٹ 400ملین ڈالرتک پہنچ گئی۔توقع کی جاتی ہے کہ آنے والے وقت میں تلوں کے بیج کی فصل کی چین کو ایکسپورٹ تقریباً ایک بلین ڈالر سے بڑھ جائے گی ۔
پاکستان کی زرعی ایکسپورٹ کی ماضی میں ابتر صورتحال تھی ۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی 2017-18کی رپورٹ کے مطابق چین کی دنیا بھر سے کھانے پینے کی درآمدات جو کہ 2018میں 99ارب ڈالر ز تک تھیں اس میں پاکستان کا حصہ صرف 0.37فیصد تھا یعنی پاکستان کی چین کو زرعی ایکسپورٹ صرف 0.37فیصد تھی ۔ اس طرح بری حالت میں سی پیک طویل المدتی منصوبہ خاص کر پاک چین زرعی تعاون پر عملدرآمد شروع ہوا اور آخر کار 2022کے پہلے درمیانی حصے میں پاکستان کی چین کو مجموعی ایکسپورٹ 610ملین ڈالر تک ہو گئی اور 2023میں اس کا مجموعی حجم ایک بلین ڈالر تک پہنچ گیا ۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی چین کو مجموعی ایکسپورٹ آنے والے برسوں میں تقریباً20بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی ۔ اس تمام منظر نامے میں معاہداتی فارمنگ کے ذریعے مرچوں کی فصل اور تلوں کے بیج کی فصل کی پیداوار کو عروج دینے کے لئے چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن پاکستان کو کلیدی حیثیت حاصل ہو گئی ہے ۔ قلیل عرصے میں معاہداتی فارمنگ کے ذریعے چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن ،پاکستان کےچھوٹے کاشتکاروںکو زرعی ان پُٹ فراہم کر رہی ہے اور مارکیٹ سے مبرا فصل کی اچھی قیمت دے رہی ہے اور کاشتکاروں کی جدید زرعی آلات تک رسائی اور تربیت کر رہی ہے ۔
حال ہی میں 6مئی کو سی پیک فیز ٹو پاک چین زرعی تعاون کو مزید تقویت دینے کے لئے چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن ،پاکستان نے 2024کے پہلے تلوں کی فصل کی کنٹریکٹ فارمنگ کا معاہدہ فیصل آباد (تاندلیانوالہ)کے جوئیہ زرعی فارم سے کیا ۔ اس معاہدے کی نقاب کشائی جوئیہ زرعی فارم پر ہوئی جس میںچائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن ،پاکستان کے نائب جنرل منیجر مسٹر ڈائی بائو(Dai Bao)،سینئر کمرشل منیجر مسٹر ایلن شی (Alan Xi)،کمرشل منیجر مسٹر جیری لیو(Jerry Liu)،چین نارتھ ویسٹ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر زینگ لی شن(Zhang Lixin)،ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فیصل آباد کے افسران اور زرعی سائنسدان ،آئل سیڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے افسران ،پاکستان ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افسران نے شرکت کی ۔
چین کی انقلابی معاہداتی فارمنگ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں چین کی کمپنی فصل کی بوائی سے پہلے ہی پاکستانی کاشتکار کے ساتھ فصل کی قیمت طے کر لیتی ہے اور معاہدے کے مطابق چاہے مارکیٹ مندی کا شکار ہو یا کچھ دیگر مسائل سے دوچار ہو کاشتکار کو طے شدہ فصل کی قیمت ہر حال میں ملتی ہے ۔ گندم کے حالیہ بحران نے کسانوں کی زندگیوں کو شدید مالی مسائل میں مبتلا کیا ہے لیکن چین کے معاہداتی فارمنگ کے منصوبوں نے کسان کو نئی امید دی ہے ۔اب معاہداتی فارمنگ والے کاشتکاروں کو گندم کے کاشتکاروں کی طرح اپنی فصل کی فروخت کے لئے دربدر نہیں ہونا پڑے گا۔.
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)