• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رنگ برنگے پُھول قدرت کا حسین و جمیل تحفہ ہیں۔ پُھولوں کی بھینی بھینی، دل رُبا خوش بُو انسان کو مسحور کر کے رکھ دیتی ہے۔ تاہم، پُھول دِل کش، جاذبِ نظر اور خوش بُو دار ہونے کے علاوہ بہت سے امراض کا شافی علاج بھی ہیں۔ پُھولوں میں گُلِ سرخ، جسے عام طور پر’’ گلاب‘‘ کہا جاتا ہے، اپنی رنگت اور مہک کے باعث نمایاں مقام رکھتا ہے اور اس کی طبّی افادیت بھی بہت زیادہ ہے۔ 

یہی وجہ ہے کہ اسے ’’پُھولوں کا بادشاہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ نیز، گلاب کی نمایاں خصوصیات کے باعث شعراء نے بھی اسے موضوعِ سُخن بنایا ہے۔ ویسے اس کانٹے دار پودے کی کئی بالائی شاخیں ہوتی ہیں، جن پر کھلنے والے گہرے سُرخ اور شوخ پتیوں سے مزیّن پھول پوری فضا کو معطر کرتے ہیں۔

اگر گلاب کی طبّی افادیت کی بات کی جائے، تو قدیم اطبا کے مطابق اس کا پُھول مفرّحِ قلب ہونے کے علاوہ معدے و جگر کے لیے بھی فائدہ مند ہے، جب کہ یہ ہاتھوں، پیروں کی جلن اور پیاس کی شدّت میں بھی مفیدثابت ہوتا ہے۔ نیز، بصارت بڑھانے، خون صاف کرنے میں معاون، تو قبض کُشا بھی ہے۔ 

گلاب کا پُھول وزن گھٹانے، گرمی کا اثر کم کرنے، گرتے بالوں کو روکنے اور جلد کو تازہ رکھنے کے ضمن بھی سودمند ہے۔ اس کے علاوہ یہ عُضلات کے ریشوں کو سکیڑتا اور اورام کو دُور کرتا ہے۔ امراضِ قلب میں بھی گلاب کی افادیت تسلیم شُدہ ہے اور اسی وجہ سے یہ امراضِ قلب کی یونانی اور مشرقی ادویہ کا اہم جُزو ہے۔ گلاب کا روغن اور عرق بھی کئی امراض میں مؤثر ثابت ہوتا ہے، جب کہ اس کا شربت یرقان، معدے و جگر کی گرمی اور زبان کی خُشکی دُور کرنے کے علاوہ جِلد کو تروتازہ رکھتا ہے۔

گلاب کے پُھول میں پایا جانے والا حیاتین قوّتِ مدافعت بڑھاتا اور خون کی گردش متوازن رکھتا ہے۔ اس کی پتیوں میں پایا جانے والا فائبر جسم سے خون کی کمی دُور کرتا ہے اور یہ اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے۔ اگر گرمی کی شدّت سے سَر میں درد ہو رہا ہو، تو گلاب کی پتیوں کی چائے پینے یا اُن کا ماتھے پر لیپ کرنے سے ختم ہو جاتا ہے۔ 

علاوہ ازیں، گلاب کی پتیوں سے تیار کردہ قہوہ شہد کے ساتھ ملا کر پینے سے قلب اور سینے کے امراض میں افاقہ ہوتا ہے، جب کہ صرف گلاب کی پتیوں سے بنا قہوہ جگر اور خون کی نالیاں صاف کرتا ہے۔

گُل قند: گلاب کی پتیوں میں قند ملا کر گُل قند تیار کیا جاتا ہے اور اگر قند کی بجائے شہد ملا لیا جائے، تو یہ’’ گُل قندِ عسلی‘‘ کہلاتا ہے۔ اس قبض کُشا مرکّب کا صدیوں سے استعمال جاری ہے۔

زرور : گلاب کے پُھولوں کے درمیان چھوٹے چھوٹے بیج موجود ہوتے ہیں۔ اگر منہ میں چھالے ہونے کی صورت میں ان کو منہ میں چھڑ کا جائے، تو یہ خاصے مفید ثابت ہوتے ہیں۔

عرقِ گلاب: گلاب کی تازہ پتیوں سے جو عرق کشید کیا جاتا ہے، وہ ’’عرقِ گلاب‘‘ کہا جاتا ہے، اس کا باقاعدہ استعمال بہت مفید ہے۔ عرقِ گلاب جِلد کی تازگی اور چہرے کی نمی برقرار رکھنے کے لیے خاصا مؤثر ہے۔ اس کے علاوہ یہ جِلد کی خشکی اور جھائیاں ختم کر کے چہرے کی دل کشی میں اضافہ کرتا ہے۔

نیز، آنکھوں میں ڈالنے سے آشوبِ چشم کا خاتمہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر آنکھوں کو چمک دار اور صاف رکھنا مقصود ہو تو روزانہ صبح و شام عرقِ گلاب کے دو دو قطرے آنکھوں میں ڈالے جائیں۔ حاملہ خواتین کا جی متلانے کی صُورت میں عرقِ گلاب کے چند قطرے نیم گرم پانی میں ملا کر پلانا مفید ثابت ہوتا ہے۔ قبض کی حالت میں عرقِ گلاب کا آدھا کپ رات سونے قبل پینا چاہیے، جب کہ فرحتِ قلب کے لیے صبح وشام عرقِ گلاب کا آدھا آدھا کپ پینا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید