• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کو بری کردیا گیا


اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور شاہ محمود قریشی کو بری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مختصر فیصلہ سنایا، بینچ میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے ان  کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

شاہ محمود قریشی کی بھی سائفر کیس میں سزا کےخلاف اپیل منظور کرلی گئی، اور انہیں بھی اس کیس میں بری کردیا گیا۔

 سماعت کے دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی عدم حاضری پر عدالت  نے برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا ہم نے تو اس کیس کے لیے آج ریگولر ڈیویژنل بینچ ختم کردی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ اعظم خان نے سائفر بانی پی ٹی آئی کو دیا، اس سے متعلق کوئی دستاویز نہیں۔

 چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ اس سے متعلق تو آپ کے کلائنٹ کا اپنا اعتراف بھی موجود ہے، سلمان صفدر بولے یہ تو پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ بات ثابت کریں۔

پنجاب اسمبلی میں سائفر کیس کے فیصلے کے بعد اپوزیشن کے نعرے

سائفرکیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی رہائی کےحکم  کا فیصلہ آنے پر پنجاب اسمبلی میں نعرے لگائے گئے۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن رانا شہباز نے  ہاتھ ہوا میں لہرا کرخوشی کا اظہار کیا، پی ٹی آئی ارکان نے فیصلہ سن کر ڈیسک بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔

سائفر کا معاملہ کیا ہے؟

بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفر کو بنیاد بنا کر اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں ان کی جانب سے  دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی گئی تھی ۔

سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکریٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی جس میں بانی پی ٹی آئی کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا‘۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کو تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔

اعظم خان پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔

سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔

قومی خبریں سے مزید