پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے گلہ ہے، نواز شریف اور آصف زرداری سے بات نہیں ہوگی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے مین اپوزیشن پارٹیوں کو اکٹھا کرلیا ہے، مزید سیاسی جماعتیں جلد اتحاد میں شامل ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک تب آگے بڑھےگا جب آئین اور قانون کے مطابق چلے گا، احتیاط سے آگے بڑھ رہے ہیں، عید کے بعد بڑا اجلاس ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ الیکشن سےپہلےجو کچھ ہوا، اس کے باوجود لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا، الیکشن میں فارم 45 کے نتائج کو فارم 47 میں بدل دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری سے بات نہیں ہوگی، بات تب ہوگی جب وہ ہمارا مینڈیٹ تسلیم کریں گے اور چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کریں گے۔
اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس پاکستان سے ہمیں گلہ ہے، اختلاف ہوسکتا ہے، فیصلوں پر تنقید شائستگی کےساتھ ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے پارلیمان میں ججز کے کنڈکٹ پر بات نہیں کرسکتے، پارلیمان میں ججز کے فیصلے پر بات ہوسکتی ہے کنڈکٹ پر نہیں، سینیٹ میں مباحثہ ہوا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عدلیہ کےخلاف جو مہم چلائی گئی ہے وہ قابل مذمت اور قابل گرفت ہے، ہمارے 5 نکات میں آزاد عدلیہ، سویلین بالادستی اور مضبوط پارلیمنٹ شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیرانی صاحب کےساتھ وفد آیا تھا اس سے مولانا فضل الرحمان کو آگاہ کیا، وفاقی حکومت فیڈریشن کے خلاف سازش کر رہی ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ فاٹا انضمام سے متعلق جو کمٹمنٹ تھی وہ ادائیگی نہیں ہوئی، پی ایس ڈی سے ہماری 91 اسکیمیں نکالی گئی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بانی چیئرمین کو غیر قانونی طور پر اندر کیا ہوا ہے سائفر کیس کا فیصلہ آگیا، ابھی عدت کا کیس دیکھو۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، ہم اُن کے ساتھ ہیں، ہم چاہتے ہیں، قیادت کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھا جائے۔
اسد قیصر نے کہا کہ چاہتے ہیں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ہو، جو بھی کریں گے اسی کے اندر رہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی سیاسی جماعتوں کی قیادت کو انگیج کریں، عیدالاضحیٰ کے بعد اتحاد کو باضابطہ شکل دینی ہے اس کے بعد مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارا علاقہ رہنے کے قابل نہیں رہا تھا، سابقہ فاٹا اور خیبر پختونخوا کی افغانستان کے ساتھ تجارت رک گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جتنے بھی بارڈر ہیں، ان پر کاروبار رک گیا ہے، اب پورے خیبرپختونخوا میں جرگے شروع ہورہےہیں، جس کے پاس اختیار ہے وہ مظاہرین کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کرے۔
اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں، ایران کے ساتھ بھی تعلقات بہت اچھے نہیں، بھارت میں مودی پھر آگئے، پاکستان سے متعلق ان کی ذہنیت کا سب کو پتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ اور گورنر آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں، علی امین گنڈاپور کو عسکریت پسندی سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ چین میں وزیراعظم شہباز شریف کا جس طرح استقبال کیا گیا، اس پرافسوس ہے، وہاں ایک شہر کے ڈپٹی میئر نے ویلکم کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمارا قریبی دوست ہے، بیجنگ کو پتا ہے شہباز شریف اسلام آباد کی نمائندگی نہیں کرتے۔
اسد قیصر نے کہا کہ پنجاب میں ہمیں جلسے کرنے نہیں جاتا، پنجاب میں خاتون وزیراعلیٰ ہے لیکن خواتین پر ظلم ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی سے انتقام نہیں لیں گے، جس نے ملک کو لوٹا اس کےخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔