پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ سندھ میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے زندگی عذاب کر دی ہے، منسٹر صاحب کے خوبصورت بیانات سے بجلی نہیں آئے گی۔
ایک بیان میں شازیہ مری نے کہا کہ منسٹر صاحب کے لوڈشیڈنگ 10 گھنٹے کے بیان میں کوئی سچائی نہیں، منسٹر صاحب خود آکر دیکھیں، سندھ کے علاقے میں تھوڑا وقت گزاریں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے گزارش ہے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس فوری بلایا جائے، عدم مساوات دور کرنے کے لیے قومی اقتصادی کونسل کا کام کرنا ضروری ہے۔
شازیہ مری کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے، بڑی سبسڈیز ختم کر کے مزدور طبقے کو سبسڈیز دی جائے، حکومت کی ترجیحات عوام کو ریلیف دینا ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ تنخواہ دار متوسط طبقے کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے، بے جا سبسڈیز ختم کی جائیں، کسانوں کو سبسڈی دی جائے، یونیورسٹیز کی وفاقی فنڈنگ روکے جانے پر افسوس ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت 30 ارب روپے یونیورسٹی فنڈنگ کے لیے مختص کررہی ہے، وفاق اور صوبوں کو معاشی صورتِ حال دیکھ کر لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔
شازیہ مری نے کہا کہ مہنگائی میں حکومت کی ترجیح عوام کو ریلیف دینے کی ہونی چاہیے، پاکستان کے متوسط طبقے کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے، ہمارے پاس گندم کے اسٹاک موجود تھے تو گندم کیوں درآمد کی گئی۔
پی پی پی کی رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں گندم غیر ضروری درآمد کی گئی، آنے والا بجٹ کسان دوست بجٹ ہونا چاہیے۔