بہت اچھی خبر ہے کہ مئی دوہزار چوبیس کے صرف ایک مہینے میں اوورسیز پاکستانیوں نے ساڑھے تین ارب ڈالر کے لگ بھگ قیمتی زرمبادلہ پاکستان بھیج کر پاکستان کی کمزور معیشت کو توانائی بخشی ہے،اب تو حکومت ہی کیا عوام بھی خوب جانتےہیں کہ ساڑھے تین ارب ڈالر پاکستان کی معیشت کیلئے کتنی اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ ہماری حکومت صرف ایک ایک ارب ڈالر کے قرض کیلئے کبھی عالمی بینک کے سامنے گڑگڑاتی نظر آتی ہے تو کبھی عرب ممالک کے سامنے ہاتھ پھیلاتی ، کبھی چین کا قرض اتارنے کیلئے چین سے ہی بھاری شرح سود پر قرض لیتی ہے ، لیکن پاکستان کے بیرونی ممالک مقیم ایک کروڑ سپوتوں کی جانب سے ہر ماہ تین ارب ڈالر سے زیادہ رقم بھجوانے کے باوجود ان پاکستانیوں کی وہ قدر نہیں کی جاتی جس کے وہ حقدار ہیں ۔ چند ماہ قبل کی بات ہے کہ حکمراں جماعت ن لیگ اوورسیز پاکستانیوں کو اپنا بازو اور اثاثہ قرار دیتے نہیں تھکتی تھی لیکن حکومت میں آتے ہی مسلم لیگ ن نے ان کو تقریباََ فراموش کردیا ہے ، اسکی مثال اس طرح دی جاسکتی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی اہم وزارت ن لیگ نے اپنی ایک چھوٹی اتحادی جماعت ق لیگ کو دے دی ہے ، ساتھ ہی انھیں حج کی وزارت بھی دے دی ہے جس کے سبب اوورسیز پاکستانی رل کے رہ گئے ہیں اور انھیں کچھ نہیں معلوم کہ وہ اپنے مسائل کے حل کیلئے کس سے رابطہ کریں ۔اقتدار میں آنے سے قبل مسلم لیگ ن کا وعدہ تھا کہ حکومت میں آتے ہی اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے گا ۔وفاقی وزیر خارجہ اسحق ڈار مسلم لیگ ن اوورسیز کے تاحال صدر ہیں اور بیرسٹر امجد ملک کوآرڈی نیٹر ہیں، دونوں رہنمائوں نے دن رات ایک کرکے درجنوں ممالک میں ن لیگ کی تنظیم نو اس یقین دہانی کے ساتھ کی کہ ن لیگ کی مرکز میں حکومت بنتے ہی اوور سیز پاکستانیوں کو پاکستان میں بہترین سہولیات دلائی جائیں گی ، ان کے مسائل کو حل کیا جائے گا ۔ بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے سہولیات کی فراہمی کا ایک بہترین روڈ میپ دیا گیا اور ن لیگ کو اوورسیز کی سب سے بڑی جماعت میں تبدیل بھی کردیا گیا اور پھر ن لیگ کو اقتدار مل گیا اور تمام رہنما حکومتی راہ داریوں میں گم ہوگئے ۔ اسحق ڈار وزیر خارجہ بن گئے اور اوورسیز کی وزارت ایک چھوٹی اتحادی جماعت کو دے دی گئی جس کا اوورسیز میں کوئی اسٹیک نہیں ہے اور نہ ہی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ کسی کو جوابدہ ہوگی اور نہ ہی کوئی اس سے ناقص کارکردگی کے حوالے سے سوال کرسکے گا لیکن اوورسیز پاکستانیوں کا نزلہ ن لیگ پر ضرور گرے گا کیونکہ حکومت کے خاتمے کے بعد ن لیگ کو ایک بڑی جماعت کے طور پر عوام میں جانا ہوگا اس وقت یہ ہزاروں اوورسیز پاکستانی جو آج تین تین مہینوں سے نادرا میں پھنسے اپنے پاسپورٹوں کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں ن لیگی قیادت سے سوال کریں گے کہ حکومت کہاں تھی جب وہ پریشان تھے ؟ یہ اوورسیز لیگی قیادت سے سوال کریں گے کہ ایک کروڑ پاکستانیوں کو متحرک کرنے کے بعد ، ان سے انتخابی وعدے کرنے کے بعد اوورسیز کی وزارت ن لیگ نے اپنے پاس کیوں نہ رکھی گئی ؟ حقیقت یہ ہے کہ ایک طویل عرصہ جلاوطنی گزارنے کے بعد میاں نواز شریف اوورسیز کے مسائل کو سمجھتے ہیں ، ان کے اپنے بچے اوورسیز پاکستانی ہیں ، ماضی میں میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے ہر دور میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوئے ان کے حکومت میں خصوصی عہدے بنائے گئے ، لیکن اب حالات بالکل مختلف ہیں ،اوورسیز پاکستانی اپنے آپ کواس حکومت میں لاوارث تصور کررہے ہیں ،گزشتہ دنوں حکومت نے زیادہ زرمبادلہ پاکستان بھجوانے والے پاکستانیوںکیلئے جن سہولیات کا اعلان کیا تھا وہ مضحکہ خیز ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ ان تمام اعلان کردہ سہولتوں میں سے ایک بھی سہولت ایسی نہیں ہے جو اوورسیز پاکستانیوں کیلئے پرکشش ہو ، حکومت کو چاہیے کہ ہر اوورسیز پاکستانی کو سال میں ایک مرتبہ موبائل فون بغیر ڈیوٹی کے ملک میں لانے کی اجازت دی جائے ، زیادہ زرمبادلہ بھجوانے والوں کو کم ڈیوٹی کی ادائیگی کے ساتھ ایک گاڑی پاکستان میں لانے کی اجازت دی جائے ، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے قومی، صوبائی اور سینیٹ میں خصوصی نشستیں مختص کی جائیں، مرکز اور صوبے میں ذمہ داریاں دی جائیں ۔ماضی میں میاں نوازشریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں اوورسیز پاکستانیوں کابھرپور خیال رکھا گیاتھا۔ امید ہے حکمراں جماعت کی صدارت دوبارہ سنبھالنے کے بعد وہ اپنی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ٹھوس اقدامات کی ہدایات جاری کریںگے۔