اہل کراچی ٹیکس کے جال میں پھنس گئے، سٹی گورنمنٹ نے سڑک پر چلنے والی ہر گاڑی سے ٹول ٹیکس لینے کا فیصلہ کرلیا۔
سٹی کونسل نے شاہراہوں اور پلوں پر چلنے والی گاڑیوں سے ٹیکس لینے اور کےالیکٹرک کے ذریعے میونسپل ٹیکس وصول کرنے کی قراردادیں منظور کرلیں۔
حزب اقتدار نے حزب اختلاف کے تحفظات کے باوجود کےالیکٹرک کے بلز کے ذریعے میونسپل ٹیکس وصول کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔
سٹی کونسل اجلاس میں اہل کراچی سے شاہراہوں اور پلوں پر گاڑی چلانے پر ٹول ٹیکس وصول کرنے کی قرارداد منظور کی گئی۔
ٹول ٹیکس کی وصولی کیسے ہوگی؟ تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا ہے جبکہ میونسپل ٹیکس بجلی کے بلوں میں لگے گا۔
101 سے 200 یونٹ تک کے بل پر ماہانہ 20 روپے اور 300 یونٹ تک کے بل پر ماہانہ 160 روپے میونسپل ٹیکس لگے گا۔
وصول ہونے والے 4 میں سے تقریباً پونے 3 ارب روپے کونسل ارکان کو ترقیاتی کاموں کےلیے ملیں گے، باقی رقم کے ایم سی بڑے منصوبوں کےلیے استعمال کرے گی۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ٹول ٹیکس سے 70 کروڑ اور میونسپل ٹیکس کی مد میں سوا 4 ارب روپے ٹیکس وصول ہوگا۔
اس پر قائد حزب اختلاف سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ کےالیکٹرک کو آج دودھ کی رکھوالی کا کام سونپ دیا گیا ہے۔
جماعت اسلامی نے کےالیکٹرک کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر عدالت جانے کا عندیہ دیدیا۔
اپوزیشن لیڈرنے کہا کہ ٹال ٹیکس کی عوام کی جیبوں پر دن دہاڑے ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے۔
سٹی کونسل کے اجلاس میں 6 قراردادیں منظور کی گئیں، اس موقع پر ایوان کےالیکٹرک کے خلاف نعروں سے گونج اٹھا، بعد ازاں اجلاس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے اس ٹیکس کی وصولی پر اسٹے دیا ہوا ہے، تاہم پچھلی سماعت پر عدالت نے کہا تھا کہ سٹی کونسل کو شہریوں سے ٹیکس لینے کا حق ہے، کونسل پہلے اس ٹیکس کی قرارداد منظور کر کے توثیق کرے۔