لاہور ہائیکورٹ نے ہتک عزت قانون کے خلاف صحافیوں کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی۔ جسٹس امجد رفیق کل سماعت کریں گے۔
لاہور ہائیکورٹ میں ہتک عزت قانون کے خلاف صحافیوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کے دوران خواجہ طارق رحیم اور اظہر صدیق دلائل دیں گے۔
درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہتک عزت قانون آئین سے متصادم ہے۔ آئین آزادی اظہار کو بنیادی حق تسلیم کرتا ہے جبکہ اس کی آڑ میں صحافیوں کے بنیادی حقوق سلب کئے جانے کا خدشہ ہے۔
حکومت اس قانون کو سیاسی مقاصد کےلیے استعمال کرکے افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے۔ پیمرا، پیکا قوانین اور جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کی موجودگی میں ہتک عزت قانون امتیازی سلوک ہے۔
آئین کے تحت کسی خاص طبقے کو ٹارگٹ کر کے مخصوص قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ ہتک عزت قانون وفاق کاموضوع ہے اس کےلیے صوبے کو اس پر قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں۔
آئین، ملکی قوانین اور اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے صحافیوں کو ذرائع نہ بتانے کا تحفظ دیتے ہیں جبکہ ہتک عزت قانون صحافیوں کو ذرائع آشکار کرنے کا پابند بناتا ہے جس سے ان کی زندگیاں داؤ پر ہیں۔
لہٰذا عدالت اس قانون کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کرے۔