وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی مکمل تجاویز کے ساتھ بجٹ فائنل ہوگا۔
نماز عید کے بعد فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بجٹ تجویز ہوتاہے پارلیمنٹ میں بحث ہوتی ہے، پارلیمنٹ تیس جون سے پہلے بجٹ پاس کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ایک مہینے بعد دوبارہ قوم سے خطاب کریں گے، وعدے کے مطابق حکومتی اخراجات میں کمی لائی جائےگی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے جب بھی ملک کو اٹھانے کی کوشش کی سازش کر کے ملک کو دوبارہ بحرانوں سے دوچار کیا گیا ۔ اب پاکستان کسی ایسی سازش کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں اور ٹیکسز کے نفاذ کے معاملے میں وزیر خزانہ اور ٹیم نے کوشش کی کہ اثرات کم سے کم ہوں، گزشتہ 16 ماہ میں آئی ایم ایف کی شرائط زیادہ سخت تھیں، ملکی بحران کی ذمہ داری ان پر ہے جنہوں نے اچھے چلتے ملک کو 2017 میں بحران سے دوچار کیا۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پاکستان کےدوست ممالک کی مددسےآئی ایم ایف کی شرائط میں کچھ نرمی ملی ہے، مولانا فضل الرحمٰن جمہوری اور امن پسند لیڈر ہیں، جمہوریت کےاستحکام کیلئے ہمیشہ کھڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتشاری ٹولے سے اگران کارابطہ ہوتاہےتوانتشاری ٹولہ کاایجنڈاغالب نہیں آسکےگا، مولانا کی مصالحت کے اثرات انتشاری ٹولے پر پڑیں گے، الیکشن کے نتائج کو تمام جماعتوں نے قبول کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شور شرابہ کرنے والوں نے وزیر اعظم اسپیکر اور وزراء اعلی کے انتخابات کا حصہ بنے ہیں، آئین اور قانون کے مطابق موجودہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے گی، حکومت کو سائز اور اخراجات میں کمی کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ایک مہینے کا وقت دیا ہے جس کے بعد قوم سے خطاب کریں گے، پیپلز پارٹی کے اعتراضات درست ہیں، یہ نہیں بالکل مشاورت نہیں ہوئی اس میں کمی رہ گئی ہے، بجٹ ابھی فائنل نہیں ہوا ابھی تجاویز لے رہے ہیں، پیپلز پارٹی کی مشاورت اور تجاویز اور ان کی تسلی کے بعد بجٹ منظور ہوگا۔
رانا ثناء نے کہا کہ جمہوریت نا مکمل ہے جب تک بلدیاتی نظام بحال نہ ہو، مسلم لیگ ن اس کمی کو محسوس کرتی ہے آنے والے دنوں میں اس پر کام ہوگا۔