غزہ میں ایک فوڈ بلاگر نے ملبے کے بیچوں بیچ بے گھر فلسطینی بہن بھائیوں کے لیے کھانا بنانا شروع کر دیا۔
غزہ کے حمادا شکورہ نامی فوڈ بلا گر کی کہانی غزہ کے گنجان بازاروں اور کیفے سے شروع ہوئی جہاں سے اُنہیں فوڈ بلاگنگ اور کھانا پکانے کا شوق ہوا۔
ابتداء میں اُنہوں نے صرف فلسطین کے روایتی کھانوں کے بارے میں ویڈیوز بنانا شروع کیں جنہیں سوشل میڈیا پر پسند کیا جانے لگا اور ان کے فالوورز کی تعداد میں بھی اضافہ ہونے لگا۔
بعد ازاں، اسرائیلی فوج کی 7 اکتوبر سے جاری جارحیت کے نتیجے غزہ میں غذائی قلت اور کھانے پینے کی بنیادی اشیاء کی عدم موجودگی کی وجہ سے حمادا شکورہ کو روایتی فلسطینی کھانے مجبوراََ اپنی تخلیقی ترکیبوں کے ساتھ بنانا پڑے لیکن تمام تر مشکلات کے باوجود بھی ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کھانے میں غذائیت کو برقرار رکھا جائے۔
حمادا شکورہ نے عید الاضحیٰ کے موقع پر فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں اُنہیں کھلے آسمان تلے ملبے پر کھانا بنا کر پناہ گاہوں میں موجود بے گھر فلسطینیوں میں تقسیم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اُنہوں نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کبھی ایسے حالات میں بھی رہنا پڑے گا جیسا کہ گزشتہ اکتوبر سے مجھے بہت زیادہ خطرات، مشکلات اور جدوجہد کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
فوڈ بلاگر نے مزید لکھا کہ ان سب مشکلات کا سامنا کرنے پر مجھے ضرورت مند لوگوں اور بالخصوص بچوں کو کھانا کھلانے میں مدد کرنے کا ایک نیا جذبہ ملا!
اُنہوں نے لکھا کہ میں ان مشکل حالات میں یکجہتی کا اظہار کرنے والے تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں۔
حمادا شکورہ نے آخر میں اپنے 4 لاکھ سے زائد فالوورز کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے فلسطینیوں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھنے اور ان کے حق میں آواز اُٹھاتے رہنے کی اپیل بھی کی۔