وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین تعلقات پر بلاوجہ ٹرولنگ کرنے کی کوشش کی گئی۔
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کے دورےمیں چینی قیادت نے گرمجوشی سے استقبال کیا۔
انہوں نے کہا کہ دورہ چین کے دوران نےایک ہی دن چینی صدر اور وزیراعظم نے استقبالیے دیے، ہماری خواہش ہے چین سے بزنس ٹو بزنس تعلقات کو فروغ دیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چین نےکہا کہ سی پیک کا اپ گریڈڈ ورژن پاکستان کے ساتھ شروع کرنا اور 5 نئے کوریڈورز کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں گروتھ، لائیولی ہڈ، انوویشن، گرین اکانومی، ریجنل ڈویلپمنٹ شامل ہیں، اب ہمیں ایک اور موقع مل رہا ہے۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ سی پیک کے نتیجےمیں 8 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگائےاور موٹرویز بنے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان میں انتخابات کا بھی خیرمقدم کیا، چین نے برادرانہ درخواست کی کہ سیاسی استحکام برقرار رکھیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کےلیے ہمارے دروازے کھلے ہیں، پی ٹی آئی سے کہا کہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو سوچ میں تبدیلی لائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے راستے پرتیزی سے آگے لے جائیں گے، اس مقصد کےلیے چینی کمپنی نے اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی انڈر اسٹنڈنگ کی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ انوویشن کے ذریعے اپنے نظام تعلیم میں بھی تبدیلی لائیں گے، زراعت اور صنعت میں بھی نئی سوچ لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک جانور سے سالانہ 1500 سے 1800 لٹر دودھ حاصل ہوتا ہے، دنیا میں ایک جانور سےسالانہ 8 ہزار سے11 ہزار لٹر دودھ کا حصول معمول بن چکا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ انوویشن، بہتر بریڈنگ سے دودھ کی پیداوار بڑھائیں گے تو روزگار میں بہتری آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں بیجنگ میٹنگ میں 9 اکنامک زونز کی نشاندہی کی گئی تھی، 2018 میں حکومت تبدیل ہوئی تو 2022 تک ایک بھی اکنامک زون تیار نہیں تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ دو تین پر کام ہورہا تھا، 5 پر تو کام ہی شروع نہیں ہوا، چینی قیادت سے کہا کراچی میں پاکستان اسٹیل کی فاضل زمین میں ماڈل اکنامل زون قائم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں چین کی مدد سے پیداواری صلاحیت بڑھائیں تاکہ دوبارہ آئی ایم ایف جانے کی ضرورت نہ پڑے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چین سے رشکئی، دھابیجی، بولان، پنجاب، گلگت بلتستان، کشمیر میں منصوبوں پر بات کی، اس پر چینی قیادت نے مدد دینے کا وعدہ کیا، اس پر کام کا آغاز اگلے مہینے سے شروع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین سے کہا آپ سے سیکھنا چاہتے کہ مختلف شعبوں میں ترقی کیسے کی، ہمارے لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر چینی ماہرین اپنا تجربہ شیئر کریں گے۔