• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سنگین غداری کیس، مشرف کی جائیداد کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر جج وزارت داخلہ پر برہم

اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) خصوصی عدالت نے سابق آرمی چیف ،جنرل ریٹائرڈپرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمہ کی سماعت کے دوران ملزم کی جائیدادوں کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالہ سے وزارت داخلہ کو دوبارہ نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزم پرویز مشرف اشتہاری ملزم ہیں اسلئے انکے وکلاء کو بھی عدالت میں حاضر ہونے کی ضرورت نہیںہے، جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالتی حکم کے باوجود ملزم کی جائیدادوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں ،ہم اتنے فارغ نہیں ہیں کہ یہاں بیٹھ کر انتظار ہی کرتے رہیں ، بظاہر لگتا ہے ملزم جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہورہا ہے۔ دوران سماعت فاضل ججز اور احمد رضا قصوری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے گزشتہ روز مقدمہ کی سماعت کی تو پراسیکیوٹر اکرم شیخ کے جونیئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اکرم شیخ بیرون ملک گئے ہوئے ہیں اس لئے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ انہو ں نے مزید بتایا کہ عدالت کے پچھلے حکم کی روشنی میں استغاثہ نے ملزم کے گھر کے باہر اسکے اشتہاری ہونے سے متعلق اشتہار چسپاں کردیئے ہیں اور اخبارات میں بھی اس حوالہ سے اشتہارات شائع کروادیئے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری دلشاد باقر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پرویز مشرف کی جائیداد ںکی تفصیلات کی فراہمی سے متعلق عدالتی حکم سے انہیں کل ہی آگاہی ہوئی ہے، اسلئے اس حوالہ سے سردست کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ انہوں نے عدالت سے کچھ وقت کی مہلت طلب کی تو جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے یہ حکم تو دو ماہ قبل جاری کیا تھا، ہم اتنے فارغ نہیںہیں کہ یہاں بیٹھ کر انتظار ہی کرتے رہیں،خصوصی عدالت کیلئے ایک جج صاحبہ کوئٹہ جبکہ دوسرے جج لاہور سے آتے ہیں، وزارت داخلہ خود شکایت کنندہ ہے اور خود ہی عدالتی احکامات پر عمل بھی نہیں کر رہی ہے ہم آپ کو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں، آپ وضاحت پیش کریں،جس پر جوائنٹ سیکرٹری نے عدالت سے معافی مانگی لیکن عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی اور انہیں شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک اس حوالہ سے جواب طلب کر لیا۔ دوران سماعت ملزم پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے روسٹرم پر آکر بات کرنے کی کوشش کی تو عدالت نے انہیں بولنے کی اجازت نہ دی اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہاکہ آپ کا موکل اشتہاری ہے اور بظاہر لگتا ہے کہ وہ جان بوجھ کر عدالت میں حاضر نہیں ہو رہا ہے ، ملزم کو بار بار عدالت میںطلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوا ہے ، اس لئے آپ کو بھی عدالت میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت آپ کا موقف نہیں سن سکتی ہے۔ جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ وہ آئین پاکستان کے بانیوں میں سے ہیں اور وہ ملزم اور اسکے رشتہ داروں کی جائیدادوں کی پوزیشن سے متعلق عدالت کی معاونت کرنا چاہتے ہیں،کیونکہ ملز م کیساتھ ساتھ اسکی جائیدادوں میں اور لوگ بھی حصہ دار ہیں،جس پر عدالت نے دوبارہ بات دھرائی کہ آپ موجودہ حالات میں پیش نہیں ہوسکتے،البتہ بطور وکیل عدالت میں بیٹھ سکتے ہیں تو احمد رضا قصوری نے کہا کہ عدالت اس حوالہ سے تحریری حکم جاری کر ے، تاہم عدالت نے تحریری احکامات سے متعلق انکی استدعا مسترد کردی جس پر انہوں نے کہا کہ ان کا موکل بیمار ہے ،اور بیرون ملک زیر علاج ہے ،و زیر اعظم میاں نواز شریف نے بھی بیماری کی بناء پر 40روز تک ملک سے باہر رہ کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے ،جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ آپ یہ سیاسی بات کررہے ہیں ،جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ یہ مقدمہ ہی سیاسی ہے۔ اس دوران احمد رضا قصوری اور فاضل ججز کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ بعد ازاں فاضل عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 جولائی تک ملتوی کر دی۔
تازہ ترین