پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکینِ قومی اسمبلی واک آؤٹ ختم کر کے ایوان میں واپس آ گئے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہم نے بات کرنے کی کوشش کی تو مائیک بند کر دیے گئے، کوئی بھی آپریشن ہو اس کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ کوئی بھی کمیٹی کتنی ہی بڑی ہو آئین کے مطابق پارلیمان سپریم ہے، کوئی بھی آپریشن ہو، اس کے لیے پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اپیکس کمیٹی پارلیمان سے بالا نہیں ہو سکتی، ہم نے احتجاجی طور پر پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا، آج اتوار کو بجٹ کا خصوصی سیشن چل رہا ہے، آج اتوار کو بھی ہم نے اپنی بھرپور موجودگی رکھی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آج حکومت کے اراکین پارلیمان میں موجود نہیں ہیں، آج ہم نے پوائنٹ آف آرڈر مانگا لیکن ہمیں ٹائم نہیں ملا، ملک میں آپریشن عزم استحکام کا اعلان کیا گیا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کسی بھی آپریشن کے لیے پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، پہلے بھی عسکری قیادت نے پارلیمان آکر ان کیمرا بریفنگ دی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ہم کسی آپریشن کی حمایت نہیں کرتے، کوئی فیصلہ یا معاہدہ ہوا ہے تو اسے پارلیمنٹ میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے طویل گفتگو ہوئی ہے، جے یو آئی اور سنی اتحاد کونسل میں معاملات آگے بڑھانے کے لیے کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، میں نے مولانا فضل الرحمٰن کو کمیٹی کے پانچ نام دیے ہیں۔
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ 29 جون کو جے یو آئی کی مجلس شوریٰ کا اجلاس ہے، مجلس شوریٰ کمیٹی کے ناموں کو حتمی شکل دے گی، بعد میں کمیٹیاں آپس میں بیٹھ کر معاملات طٰے کریں گی۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ ہم پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، آپریشن سے متعلق کیا کر رہے ہیں، کیا پلاننگ ہے معلوم نہیں، مولانا کے ساتھ اچھی گفتگو ہوئی، کمیٹیوں پر اتفاق بڑا بریک تھرو ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دونوں پارٹیاں ایوان میں مشترکہ اپوزیشن کریں گی، عزم استحکام آپریشن پر پارلیمنٹ کے فلور پر اعتماد میں لیا جائے، وزیرِ دفاع طرم خان بنے پھرتے ہیں، ان کی ڈیوٹی ہے بتائیں کیا کر رہے ہیں، ہم کسی بھی ملٹری آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمٰن کو بھی آپریشن سے متعلق تحفظات ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا رویہ اپوزیشن کے ساتھ ٹھیک نہیں، درحقیقت فارم 45 کے تحت 180 سیٹیں تحریک انصاف کی ہیں۔
عمر ایوب کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین سے آئے ساتھیوں نے واضح طور پر کہا تھا سی پیک پر سیکیورٹی خدشات ہیں۔