• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی: خواجہ آصف کے خطاب کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ


قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے کی وجہ سے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اپنی تقریر روک دی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ آصف کے خطاب کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے احتجاج کیا اور فاٹا آپریشن بند کرو کے نعرے لگائے۔

اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا جس میں جے یو آئی کے ارکان بھی شریک تھے۔

خواجہ آصف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کے خلاف بڑھتے واقعات قوم کے لیے شرم ساری کا باعث ہیں، اقلیتوں کے معاملے پر ایوان میں اتفاقِ رائے ہونا چاہیے، میں بلیک میل نہیں ہوں گا، ہاؤس کو بلیک میل نہ کریں۔

جس پر اسپیکر نے جواب دیا کہ یہ چیئر بلیک میل نہیں ہو گی۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ میں بولوں گا، کوئی نہیں روک سکتا، یہ ہمیں گالیاں دے رہے ہیں، ابھی کل والی گالی کا مسئلہ حل نہیں ہوا، نئی گالیاں دے رہے ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف آپ بات کریں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ آپ پہلے ہاؤس کو ان آرڈر کریں، اپوزیشن ایوان میں گالیاں دے رہی ہے، میں سیاسی نہیں بلکہ اہم مسئلے پر بات کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اقلیتیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں، یہ ایک بہت حساس مسئلہ ہے، یہ ہمیں بات نہیں کرنے دے رہے، یہاں کہا گیا کہ یہ آپ کے باپ کا ایوان نہیں ہے، ہم ایک قرار داد پیش کرنا چاہتے ہے کہ اس ملک میں اقلیت محفوظ نہیں ہے۔

وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ ایپکس کمیٹی آج سے پانچ چھ سال پہلے وجود میں آئی، اس ہاؤس میں ایپکس کمیٹی کے فیصلے پر بحث کریں گے، یہ لوگ تشدد کی سیاست کرنا چاہتے ہیں، کل کی میٹنگ میں وزیرِ اعلیٰ کے پی موجود تھے، ان کے سامنے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کا فیصلہ ہوا تھا، آج یہ احتجاج کر کے دہشت گردوں کا ساتھ دے رہے ہیں، یہ گالیاں دیتے ہیں اس ہاؤس کی تذلیل کرتے ہیں، اپوزیشن والوں سے کہوں گا کہ کچھ شرم ہوتی ہے، کچھ حیا ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے آپ سے تب اجازت مانگی جب یہ لوگ باہر تھے، اقلیتوں کو روزانہ قتل کیا جا رہا ہے، مذہب کے نام پر اقلیتیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں، پاکستان میں اقلیت محفوظ نہیں یہ شرم کی بات ہے، اس پر پوری قوم کو شرم سار ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہاں گروہ کبھی سوات میں، کبھی فیصل آباد میں قتل کرتے ہیں، جب اس موضوع پر ایوان میں بات کی جاتی ہے تو یہ آواز کا گلا گھونٹ رہے ہیں، ہمارا مذہب اجازت نہیں دیتا کہ مذہب کے نام پر خون بہائیں، آج تک جو لوگ قتل ہوئے ہیں اس کا ثبوت نہیں کہ انہوں نے توہین مذہب کی تھی، لوگ ذاتی جھگڑوں پر توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کررہے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ شہادتوں، پاکستانی فوج کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ لوگ آج بھی 9 مئی کے مؤقف پر کھڑے ہیں، یہ 9 مئی والے ہیں، آج بھی ہیں، کل بھی ہیں اور آنے والے کل بھی ہیں، یہ مفادات کے تحفظ کے لیے رنگ بدلتے ہیں، پاؤں پڑتے ہیں، باپ بناتے ہیں، یہ بجلی بند کرتے ہیں، بجلی چوری کرتے ہیں، یہ صرف اپنی سیاست کے ساتھ ہیں، یہ ملک اور آئین کے ساتھ نہیں، میں چہرے جانتا ہوں جنہوں نے ہم سے ٹکٹ مانگا تھا۔

اپوزیشن نے خوب شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کی جس پر وزیرِ دفاع خواجہ آصف کو اپنی تقریر درمیان میں ہی روکنا پڑی۔

اجلاس میں وقفہ

ڈپٹی اسپیکر نے قومی اسمبلی کے  اجلاس میں 1 گھنٹے کا وقفہ کر دیا۔

سوات کے معاملے پر قرار داد منظور

وقفے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے سوات کے معاملے پر قرار داد ایوان میں پیش کر دی۔

وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کی قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کو وفاقی و صوبائی حکومتیں یقینی بنائیں، اقلیتوں کو مکمل تحفظ دیا جائے۔

قرار داد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقلیتوں کے خلاف واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ایوان نے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کی پیش کردہ قرار داد کثرتِ رائے سے منظور کر لی۔

قومی خبریں سے مزید