• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ ویلز، جیلوں میں قیدیوں کیلئے جگہ محدود، عوام کو خطرات لاحق ہونے کا خدشہ

لندن (نمائندہ جنگ) انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں کے گورنرز نے ملک کی سیاسی قیادت کو ایک خط کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کو رکھنے کی جگہ ختم ہونے والی ہے جس سے عوام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، یہ انتباہ دینے والی پرزن گورنرز ایسوسی ایشن انگلینڈ اور ویلز کے 95فیصد گورنرز کی نمائندگی کرتی ہے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ وہ وقت آنے والا ہے جب پولیس افسران لوگوں کو حراست میں نہیں لے سکیں گے چونکہ انہیں رکھنے کی جگہ ہی نہیں ہوگی اور یہ کہ پورا کریمنل جسٹس سسٹم تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے۔ منسٹری آف جسٹس کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت جیلوں میں87ہزار395قیدی موجودہیں جبکہ 38ہز 778 قیدیوں کی جگہ ہے۔ ایسوسی ایشن کے خط کے مطابق اب تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ کورٹس اور پولیس کسٹڈی کے سیل بھی جلد بھر جائیں گے جس کے بعد زیرحراست افراد کو رکھنے کیلئے جگہ نہیں بچے گی۔ جس سے کورٹس میں زیرالتوا مقدمات کو نمٹانے کا عمل بھی متاثر ہوگا اور کریمنل جسٹس سسٹم کام کرنے کے قابل نہیں رہے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سول کنٹی جسنیز ایکٹ 2004 کے نفاذ پر غور کیا جا رہا ہے جو وزراء کو اختیار دیتا ہے کہ وہ قیدیوں کو ایمرجنسی کی صورت میں جلد رہا کردیں، لیکن یہ انتخابات سےپہلے ممکن نہیں ہوگا۔ گزشتہ ماہ حکومت جیلوں میں قیدیوں کی تعداد کو گھٹانے کیلئے ہنگامی اقدام کے طور پر آپریشن ارلی ڈان کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت زیرحراست افراد کو پولیس کی تحویل میں زیادہ دیر یا ضمانت پر رکھا جانا شامل تھا۔ پی جی اے نے فوری قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تمام قیدی سزا کا 40فیصد عرصہ کاٹنے کے بعد معمول کے مطابق رہا ہو جائیں اور اس کا اطلاق ان تمام قیدیوں پر ہونا چاہئے جو کہ اس وقت تحویل میں ہیں۔ کنزرویٹیو اور لیبر نے انتخاب جیتنے کی صورت میں نئی جیلیں بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ عوام کی حفاظت اولین ترجیح ہے اور موجودہ مسائل سے نمٹنے کیلئے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔

یورپ سے سے مزید