سپریم کورٹ آف پاکستان میں 190 ملین پاؤنڈز کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی کی ضمانت کی منسوخی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔
چیئرمین نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا 14 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
چیئرمین نیب نے استدعا کی ہے کہ کیس مقرر ہونے کے بعد فیصلہ ہونے تک اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے اختیارات استعمال کیے، اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرائل کورٹ کی طرح گواہان کے بیانات نہیں لے سکتی، عدالتِ عالیہ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔
درخواست میں القادر ٹرسٹ کے لیے پیسے منتقلی کے حوالے سے تفصیلات تحریر کی گئی ہیں۔
درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ضمانت منظوری کے طریقہ کار پر 9 سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بانیٔ تحریکِ انصاف کے خلاف ریفرنس کرپشن اور کرپٹ پریکٹس پر بنایا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس آئین اور نیب آرڈیننس کو مدِ نظر رکھ کر بنایا گیا تھا۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گواہان کا بیان ناقابلِ اعتماد قرار دیا جو دراصل اختیار ٹرائل کورٹ کا ہے۔