• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روسی سائنس دان تقریباً 44 ہزار سال سے زیر سطحی منجمد زمین میں جمے ہوئے بھیڑیے کا پوسٹ مارٹم کرینگے

کراچی(نیوز ڈیسک)روسی سائنس دان تقریباً 44ہزار سال سے زیر سطحی منجمد زمین میں جمے ہوئے بھیڑیے کا پوسٹ مارٹم کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔بھیڑیے کی منجمند لاش 2021 میں یاکوتیا کے ضلع ابیاسکی کے انتہائی شمال مشرقی علاقے کے رہائشیوں کو اتفاقاََملی تھی، سائنسدان بھیڑیے کی لاش کا جائزہ لے رہے ہیں۔یاکوتیا اکیڈمی آف سائنسز میں بڑے جانوروں کے مطالعہ کے شعبے کے سربراہ البرٹ پروٹوپوف نے کہا کہ یہ آخری وسط حیاتی دور کےشکاری کی دنیا کی پہلی دریافت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی عمر تقریباً 44ہزار سال ہے اور اس سے پہلے کبھی ایسی دریافت نہیں ہوئی۔آرکٹک اوقیانوس اور روس کے آرکٹک کے درمیان سینڈویچ یاکوتیا دلدلوں اور جنگلات کا ایک وسیع خطہ ہے، جس میں سے تقریباً 95 فیصد زیر سطحی منجمد زمین پر مشتمل ہے۔اس خطے میں موسم سرما کا درجہ حرارت منفی 64 ڈگری سینٹی گریڈ (منفی83.2 ڈگری فارن ہائیٹ) تک گر جاتا ہے۔البرٹ پروٹوپوف نے کہا کہ عام طور پر ہمیں دلدل میں پھنس کر یا جمنے کی وجہ سے مرجانے والے سبزی خور جانور ملتےہیں،یہ پہلا موقع ہے جب ایک بڑا گوشت خور پایا گیا ہے۔البرٹ پروٹوپوپوف نے کہا کہ اگرچہ زیرسطحی منجمند زمین میں گہرائی میں دفن ہزاروں سال قدیم جانوروں کی لاشیں تلاش کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ پگھل رہی ہے، لیکن بھیڑیا خاص ہے،جو بڑے جانوروں میں سےایک بہت ہی فعال شکاری تھا۔ غار کے شیروں اور ریچھوں سے قدرے چھوٹے، لیکن ایک بہت ہی متحرک شکاری، اور یہ مردارخور بھی تھا۔سینٹ پیٹرزبرگ کی یورپی یونیورسٹی میں پیلیوجنیٹکس لیبارٹری کے ڈویلپمنٹ ڈائریکٹر آرٹیوم نیڈولوزکو کے لیے بھیڑیے کی باقیات 44ہزار سال پہلے کے یاکوتیا کے بارے میں ایک نادر بصیرت پیش کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی مقصد یہ سمجھنا ہے کہ اس بھیڑیے نے کیا کھایا، یہ کون تھا، اور اس کا ان قدیم بھیڑیوں سے کیا تعلق ہے جو یوریشیا کے شمال مشرقی حصے میں آباد تھے۔

دنیا بھر سے سے مزید