• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حماس کے ساتھ معاہدے میں ناکامی پر لاکھوں اسرائیلیوں کے نیتن یاہو کیخلاف مظاہرے

تل ابیب/غزہ(ایجنسیاں/ٹی وی رپورٹ) یرغمالیوں کی رہائی اورجنگ بندی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدے میں ناکامی پر لاکھوں اسرائیلی شہری نیتن یاہوحکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ۔ وزیراعظم کی رہائش گاہ کے باہر ہزاروں افرادجمع،دفترکے سامنے آگ لگائی،نئے انتخابات کرانے،یرغمالیوں کی رہائی کامطالبہ ،پولیس کامظاہرین پر تشدد، متعددگرفتار،وزیراعظم نیتن یاہوکی رہائش گاہ کے باہر ہزاروں افرادجمع ہوئے اوران کے دفترکے سامنے آگ لگائی، مشتعل افراد نے حکومت سے مستعفی ہونے،نئے انتخابات کرانےاوریرغمالیوں کی رہائی یقینی بنانے کامطالبہ کیا، یروشلم، قیصریہ، حیفہ سمیت متعددشہروں میں احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین پر تشددکیا،ان سے بدتمیزی کی اوررکن اسمبلی سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتارکرلیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے بڑے شہروں تل ابیب، یروشلم، قیصریہ، حیفہ سمیت ملک بھر میں مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے حماس سے معاہدے میں ناکامی پر نیتن یاہو حکومت سے مستعفی ہونے اور فوری الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا۔اسرائیلی پولیس نے احتجاج کو کچلنے کے لیے اپنے یہودی شہریوں کو بھی نہ بخشا اور ان پر پل پڑی۔ پولیس نے رکن اسمبلی سمیت احتجاج میں شریک لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ سیکورٹی اہلکاروں نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین پر تشدد کیا اور متعدد کو حراست میں لے لیا۔نئے مظاہرے معمول سے زیادہ بڑے تھے جن میں شریک لوگ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر شدید غصے میں تھے کیونکہ اس نے گزشتہ ہفتے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک جزوی معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے جس کے تحت غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن جاری رہے گا۔مظاہرین نے تقریروں کے بعد سڑکیں بلاک کردیں اور سول نافرمانی کی کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ انہوں نے پیرس سکوائر پر ڈھول بجاتے ہوئے جنگ بند کرو کے نعرے لگائے۔ مقبوضہ بیت المقدس میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر پیرس سکوائر پر ہونے والے احتجاج میں ایک پولیس افسر نے زیرحراست مظاہرین کو غلیظ گالیاں بکیں اور دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ میں تمہاری ماں کے ساتھ زیادتی کروں گا۔ٹی وی پر اس واقعے کی خبر کی نشر ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ مظاہرین اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کر رہے تھے لیکن پولیس افسر کا طرز عمل ایسا نہیں جیسا ہونا چاہیے۔دارالحکومت تل ابیب میں مظاہرے میں شریک رکن اسمبلی ناما لازیمی کو پارلیمانی استثنیٰ کے باوجود پولیس افسران دھکے مارتے ہوئے گھسیٹ کر لے گئے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے مجھ پر حملہ کیا اور میرے بال کھینچے۔مظاہرین نے وزیراعظم کے دفتر کے باہر آگ لگائی اور یونین کے چیئرمین آرنون بار ڈیوڈ سے مطالبہ کیا کہ وہ عام ہڑتال اور اسرائیلی معیشت کا پہیہ جام کرنے کی کال دیں تاکہ حکومت پر حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے دبا ڈالا جاسکے۔

دنیا بھر سے سے مزید