آڑو، موسمِ گرما کا پھل ہے، جس کے بے شمار فوائد ہیں۔ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے، جو جسم میں گرمی کی شدّت کم کرتی ہے۔ آڑو کا پودا 6سے 10فٹ طویل اور جھاڑی دار ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ شمال مغربی چین کا مقامی پھل ہے۔
تاہم، زمانۂ قدیم میں فارس (موجودہ ایران) میں بھی یہ بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتی تھا، بعد ازاں یہ یورپ آن پہنچا۔ آڑو کا ذائقہ میٹھا اور تُرش، جب کہ رنگ زرد اور سُرخی مائل ہوتا ہے، جو آنکھوں کو بَھلا لگتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آڑو بینائی کے لیے اُتنا ہی مفید ہے جتنی کہ گاجر، کیوں کہ اس میں بھی ’’وٹامن اے‘‘ پایا جاتا ہے۔
آڑو جسم میں خُون پیدا کرتا ہے اور ریڈیکلز سے لڑنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ اس میں موجود فائبرز مختلف اقسام کے کینسرزسے محفوظ رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس کے استعمال سے موٹاپے، سوزش اور درد سے نجات ملتی ہے۔ آڑو کی پیداوار کے ضمن میں چین، اٹلی، اسپین، ریاست ہائے متّحدہ امریکا، ایران، فرانس، ارجنٹینا، پاکستان اور بھارت قابلِ ذکر ہیں۔ پاکستان میں کوئٹہ میں کاشت کیا جانے والا آڑو سب سے لذیذ ہوتا ہے، جب کہ ہری پُور میں بھی اس کے باغات پائے جاتے ہیں۔ عام طور پر آڑو دو اقسام کا ہوتا ہے، ایک چپٹا اور دوسرا گول۔
غذائی ماہرین کے مطابق ایک سو گرام وزنی آڑو میں 39کیلوریز، 9.54گرام کاربوہائیڈریٹس، 8.39گرام شوگر،1.5گرام ڈائٹری فائبر،16.91گرام پروٹین ، 16مائکرو گرام وٹامن اے ،162مائکرو گرام بیٹا کیروٹین ، 0.024ملی گرام تھایا مین بی تھری، 0.031ملی گرام رائبو فلیون، 0.025ملی گرام وٹامن بی، 4مائیکرو گرام فولیٹ بی نائن، 6.6ملی گرام وٹامن سی ،0.73ملی گرام وٹامن ای ، 6ملی گرام کیلشیم ، 0.25ملی گرام میگنیشیم،20ملی گرام فاسفورس، 190ملی گرام پوٹاشیم اور 0.17ملی گرام زنک پایا جاتا ہے۔ ذیل میں آڑو کے چند اہم طبّی فوائد پیش کیے جا رہے ہیں۔
1۔ کینسر سے تحفّظ : آڑو جسم میں کینسر کا باعث بننے والے خلیات کی روک تھام اور تمام مُضر اثرات زائل کرتا ہے۔ اس میں پائے جانے والے فائبرز بڑی آنت کے کینسر سے بچاتے ہیں، جب کہ آڑو میں موجوداینٹی آکسیڈینٹس کینسر کے خلیات کو بڑھنے سے روکتے ہیں۔
2۔ جِلد کی خوب صورتی: آڑو کے استعمال سے جِلد نرم و ملائم اور شاداب رہتی ہے۔ اس کے اجزا جِلد کو سورج کی شعائوں اور آلودگی کے مُضر اثرات سے بچاتے ہیں، جس کے نتیجے میں چہرے پر کیل مہاسے اور جُھریاں نمودار نہیں ہوتیں اور قبل از وقت بڑھاپے کے آثار بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، آڑو کھانے سے بہت سے جِلدی امراض مثلاً داد، خارش اور چنبل سے بھی چُھٹکارا مل جاتا ہے۔
3۔ بینائی میں بہتری: گاجر کی طرح آڑو بھی بینائی تیز کرتا ہے۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے آنکھوں کے پٹّھے کم زور نہیں ہوتے اور آنکھ کے تمام حصّوں میں خون کی گردش بہتر رہتی ہے۔
4۔ امراضِ قلب سے تحفّظ: آڑو میں موجود ڈائٹری فائبر جسم میں کولیسٹرول کی سطح کنٹرول میں رکھتا ہے، جس کی وجہ سے نظامِ قلب بہتر رہتا ہے۔ نیز، آڑو کے باقاعدگی سے استعمال کے سبب بلڈ پریشر میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوتی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ روزانہ تین سے چار آڑو کھانے سے امراضِ قلب سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
5۔ خون پیدا کرنے کی صلاحیت: آڑو، جسم میں خون پیدا کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ہم صحت مند اور چُست وتوانا رہتے ہیں۔ آڑو کے مستقل استعمال سے جسم میں خون کی کمی واقع نہیں ہوتی اور نہ ہی تھکاوٹ اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔
6۔ موٹاپے سے نجات: آڑو کے استعمال سے جسم میں موجود اضافی چربی پگھل جاتی ہے اور موٹاپے میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اسے سلاد کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
7۔ ذیابطیس پر کنٹرول: آڑو کھانے سے خون میں شوگر کی سطح کم ہو جاتی ہے اور اس کا باقاعدگی سے استعمال ذیابطیس کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ یہ ذیابطیس ٹائپ وَن اور ٹائپ ٹو دونوںکے مریضوں کے لیے نہایت مفید پھل ہے۔
8۔ بُھوک میں اضافہ: بُھوک بڑھانے کے لیے آڑو ایک بہترین پھل ہے۔ جن افراد کو بُھوک نہ لگنے کی شکایت ہے، تو انہیں باقاعدگی سے اس کا استعمال کرنا چاہیے۔ علاوہ ازیں، یہ معدے کی تیزابیت دُور کرنے کی استعداد بھی رکھتا ہے۔
9۔ الرجی سے بچاؤ: آڑو متعدّد اقسام کی الرجیز، بالخصوص ہسٹامین الرجی سے، جس میں کثرت سے چھینکیں آتی ہیں اور گلے کی سوزش کے ساتھ کھانسی بھی شروع ہو جاتی ہے، محفوظ رکھتا ہے۔
10۔ قوّتِ مدافعت میں اضافہ: یہ مزے دار پھل قوّتِ مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کیوں کہ اس میں موجود و’’ٹامن سی‘‘ جسم کو بیماریوں کے خلاف لڑنے کی قوّت فراہم کرتا ہے۔ بالخصوص آڑو کا باقاعدگی سے استعمال موسمی بیماریوں اور انفیکشنز سے محفوظ رکھتا ہے۔