وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ لگتا ہے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے بجٹ نہیں پڑھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطاء اللّٰہ تارڑ نے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ڈیولپمنٹ فنڈز پر 500 ارب روپے خرچ کرنے کا دعویٰ غلط قرار دے دیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ہمارے سابق دو ساتھیوں نے غلط اعداد و شمار پیش کیے، سولر پینلز، اسٹیشنری، پنشنرز، فرٹیلائزر اور خیراتی اسپتالوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور پی آئی اے کی نجکاری جاری ہے، پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے کی گنجائش رکھی گئی ہے، شاید وہ لاگو نہ ہو، ایکسپورٹرز پر ٹیکس صرف منافع پر ہے، حکومت جتنے اخراجات کم کرسکتی تھی وہ کر دیے ہیں، وزیراعظم خود بھی مراعات نہیں لیتے۔
عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ خط لکھا ہے کلچر کے محکمہ کو انفارمیشن محکمہ میں ضم کیا جائے، پی ڈبلیو ڈی کا محکمہ بند ہوگیا، کئی ٹیکسز 45 سے 35 فیصد پر لائے گئے۔ سولر پینل، ٹیکسٹ بک، فرٹیلائزر پر کوئی ٹیکس نہیں لگا، فلاحی اسپتال، صحت کے آلات پر کوئی ٹیکس نہیں لگا، انڈسٹریل پیکیج میں 38 روپے فی یونٹ ریلیف دیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات نے شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بہت بڑی ایئر لائن ہے، آپ کو پی آئی اے کا ذکر کرنا چاہیے تھا، اگست کے مہینے میں پی آئی اے کا معاملہ منطقی انجام کو پہنچے گا، ہم توقع رکھتے ہیں آپ پی آئی اے کی پرائیویٹائزیشن کی تعریف کریں گے، مفتاح اسماعیل جب وزیر خزانہ تھے تو مہنگائی بہت تھی، اب کم ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر تیزی سے کام ہو رہا ہے، آپ کو ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کی تعریف کرنا چاہیے تھی، ایکسپورٹر کے منافع پر ٹیکس ہے، منافع نہیں کمائیں گے تو ٹیکس نہیں ہوگا، کم سے کم تنخواہ 37 ہزار روپے کی گئی ہے، تجارتی خسارہ کم ہوا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 2 ماہ کے ہیں، 9 ارب سے تجاوز کر گئے ہیں، بانی پی ٹی آئی دور میں زرمبادلہ ذخائر 15 دن کے تھے، امید ہے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، مہنگائی 38 سے 11 فیصد ہوئی ہے۔
عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ لوگوں کو فائلر بننا ہوگا، 38 ہزار ریٹیلر نے خود کو رجسٹرڈ کیا ہے، یہ خوش آئند ہے، سوا ارب روپے کا گھر خریدنے والے کو ٹیکس بھی دینا چاہیے، معیشت کی بہتری سب چاہتے ہیں لیکن ہر کوئی ٹیکس دینا نہیں چاہتا، کوئی پیسہ لگائے بغیر ملنڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کے ذریعے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کر رہے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ آپ نے سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا یہ آپ کا حق ہے، آپ کو اعتراض کس بات پر ہے، کیا آپ کو ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر اعتراض ہے، کیا پی آئی اے کی نجکاری، تنخواہوں میں اضافے پر اعتراض ہے، کیا آپ کو زرمبادلہ بڑھنے اور تجارتی خسارہ کم ہونے پر اعتراض ہے؟ جو سراہنے والی باتیں ہیں اس کو سراہا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اصلاحات کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے، حکومت کی ترجیحات میں شامل تھا کہ نئی اصلاحات متعارف کروائی جائیں، ڈاﺅن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کمیٹی قائم کی گئی ہے، حکومت باتوں پر نہیں عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ 500 ارب روپے ترقیاتی اسکیموں میں دیا جا رہا ہے، ڈسٹری بیوشن کمپنیز کو پرائیویٹائز کرنے کے حوالے سے تجاویز آئی ہیں، ڈسکوز کے بورڈ تحلیل کرکے پرائیویٹ سیکٹر کو لایا جائے گا۔