ترکیہ اور پاکستان کے درمیان نہ صرف سفارتی بلکہ سیاسی ، معاشرتی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہمیشہ سے بام عروج پر رہے ہیں اور دنیا بھر میں ان تعلقات کی مثال دی جاتی ہے۔ ترک عوام کے دلوں میںپاکستان اور پاکستانیوں سےجتنی گہری محبت ہے شا یدہی دنیا کے کسی بھی ملک میںپاکستان کے عوام سےاتنی گہری محبت ، یکجہتی اورچاہت کا اظہار کیاجاتا ہو۔ اگرچہ پاکستان 1947 میں آزاد ہوا اورترکیہ کا قیام 1923 میں عمل میں آیالیکن یہ تعلقات ان دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ترکیہ کے قیام اور پاکستان کی آزادی سے بہت پہلے سے چلے آرہے ہیںاور مزے کی بات کہ یہ تعلقات دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان ہی نہیں بلکہ دونوں ممالک کےعوام کے درمیان موجود ہونے کے باعث دونوںملک میں حکومت تبدیل ہونے کے باوجودان تعلقات پر کبھی بھی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ان میں ہمیشہ اضافہ ہوتا رہا ہے۔ بے شک بائیں بازو کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کی حکومت کا دور ہو یا کسی دیگرپارٹی کا دور ہو ، ترکیہ نے ہمیشہ ہی پاکستان کو تمام ممالک پر ترجیح دی ہے کیونکہ ترکیہ یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ اس کا اگر کوئی سچا اور مخلص دوست ہےتو وہ بلا شبہ پاکستان ہی ہےاور پاکستان نے ہمیشہ ترکیہ کا مشکل وقت میں بھر پور ساتھ دیا ہےتو بالکل اسی طرح پاکستان کے کٹھن حالات میں اگر کوئی ملک سب سے پہلے پاکستان کی مدد کو دوڑتاہے تو وہ ترکیہ ہی ہے۔حکومتِ ترکیہ نےپاکستان اور پاکستانیوں سے اپنی محبت کےاظہارکیلئےاکثر و بیشتراسلام آباد، لاہور، کراچی اور پاکستان کےدیگر کئی ایک شہروں میں وقفوں وقفوں سےمختلف فیسٹیول اور پروگرامز کا اہتمام کرنے اور پاکستان کے عوام کو اپنا گرویدہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔بالکل اسی طرح ترکیہ میں پاکستان کے سفارت خانے نے بھی ترک عوام کو اپنی کشش اور سحرمیں مبتلا کرنےکو اپنا اولین فریِضہ سمجھ رکھا ہے۔
سفیر ِپاکستان جناب ڈاکٹر یوسف جنیدجو پہلے ہی سے ترک عوام کے دلوں میں بسے ہوئے ہیں، نےگزشتہ ہفتے انقرہ کی حسین اور خوشگوار شام میں سفارتخانہ پاکستان میں پاکستانی ثقافت اور پکوان کو متعارف کروانےکیلئے فیسٹیول کا اہتمام کیا ۔ اس فیسٹیول میں خصوصی طور پر عالمی شہرت یافتہ پاکستان کے باسمتی چاول کی نمائش کی گئی۔ سفارت خانے کے لان میں منعقد ہونے والے اس فیسٹیول میں پاکستان اور ترکیہ کے مرغوب لذیذ پکوان پیش کیے گئے۔ اس فیسٹیول میں میئر انقرہ مسٹر منصور یاواش، ترکیہ کے سابق وزیر زراعت و جنگلات ڈاکٹر مہمت مہدی ایکر، رکن پارلیمنٹ برہان قایا ترک ، ممتاز ترک شخصیات کے علاوہ بڑی تعداد میں سفارت کاروں ، ماہرینِ خوراک، پاکستانی کھانوں کی لذت کے شیدائی افراد ، تاجر اور میڈیاکے نمائندوں اور مختلف طبقہ ہائے فکر نے شرکت کی۔
مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے سفیرِ پاکستان نے کہا کہ اس فیسٹیول کا مقصد پاکستان اور ترکیہ کےپکوانوں کےذریعےدونوں ملکوں کےرشتے کو مزید مضبوط بنانا اور پاکستانی کھانوں کے غیر معمولی معیار اور بھرپور ورثے کو ترک بھائیوں کی خدمت میں پیش کرتےہوئے ان کوپاکستانی کھانوں کی لذت اور پکوان سے متعارف کروانا ہے۔ فیسٹیول میں پاکستان سے شیف علی حسن اور ترکیہ کے شیف یونس جوش کن نے پاکستانی اور ترکیہ اجزاء کو استعمال کرتے ہوئے روایتی اور جدید پکوانوں کی نمائش کی۔ اپنی تقاریر میں، دونوں شیفس نے پاکستان اور ترکیہ کے کچھ بہت ہی پسندیدہ پکوانوں کے پیچھے کھانا پکانے کی تکنیک اور رازوں پر سے بھی پردہ اٹھایا اور کھانوں کی تیاری کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
فیسٹیول کی خاص بات لذیذ کھانوں کو پیش کیے جانے والے اسٹال تھےجہاں نہایت خوبصورتی سےپاکستان کے کھانوں کو پیش کیا گیا تھا اور جس کی خوشبو نے مہمانوں میں جلد ازجلد ان کھانوں کو اپنے معدے میں اتارنےکی تڑپ پیدا کر رکھی تھی۔ اس ثقافتی و پکوان فیسٹیول میں سفیرِ پاکستان ڈاکٹر یوسف جنید نے پاکستان اور ترکیہ کے چاول پر مبنی پکوانوں کاشاندار انتخاب کر رکھا تھا۔ یہاں پر سجائے گئے کھانوں میں بریانی، چکن پلاؤ، زردہ، کھیر، تلے ہوئے انڈوں پر مشتمل چاول، سبزیوں پر مشتمل چاول، دولما (چاول بھری مرچیں، سارما (چاول بھرےانگور کے پتے)، گوشت اور چنے والے چاول۔ چاولوں پر مشتمل سلاد، چکن وغیرہ کے علاوہ لمبے لمبے پاکستانی باسمتی چاولوں اور ترک اجزاء کے اشتراک سے تیار خوشبو دار ذائقوں نے مہمانوں کو ان کھانوں کا گرویدہ بنا دیا۔ پاکستانی ثقافت اور پکوان پر مشتمل اس فیسٹیول میں خوشبو دار پاکستانی بریانی سے لے کر لذیذ ترک پلاؤ کی شہرت تمام مہمانوں کی زبان پر تھی۔ پاکستانی ثقافت اور پکوان کو متعارف کروانے کا مقصد بھی ترک عوام کو پاکستان کے خوشبو دار باسمتی چاول سے متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اس باسمتی چاول پر مشتمل پکوان کے ذریعے ترک عوام کے معدے تک رسائی حاصل کرنا تھا جس میں سفارتخانہ پاکستان کامیاب رہا اور ترکوں نے پاکستانی پکوان کو بے حد پسند کیا اور اب اس باسمتی چاول کے جلد ہی بڑی تعداد میں ترکیہ کو برآمد کیے جانے اور ترکوں کے اپنے دستر خوانوں پر بھر پور طریقے سے جگہ دیتے ہوئے پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کرنے کا موقع میسر آئے گا۔ یاد رہے ترکیہ میں پیدا ہونے والے چاول موٹے اور چھوٹے ہوتے ہیں اس لیے پاکستان کے خوشبودار لمبے باسمتی چاول کو بے حد پسند کیا جانے لگا ہے اور ترکیہ کے مختلف گروسری اسٹورز میں پاکستان کے یہ باسمتی چاول دستیاب ہیں اور مزید اس میں اضافہ ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس طرح سفارتخانہ پاکستان باسمتی چاول کے ذریعے سفارتی ڈپلومیسی جاری رکھتے ہوئے ترکوں کے دلوں میں پاکستان سے محبت کےبیج نئے سرے سے بو رہا ہے تاکہ نئی نسل جو سوشل میڈیا کی وجہ سے اپنی توجہ مختلف ممالک اور شعبوں کی جانب مرکوز کیے ہوئے اپنے ابائو اجداد کی طرح ایک بار پھر پاکستان کے سحر میں کھو جائےاور پاکستان سے محبت کو اپنا پہلا فریضہ سمجھے۔